آپ ﷺنے فرمایا رات کو کسی بھی وقت جس کی آنکھ کھلتی ہے اس کے بارے میں خوشخبری ہے

زندگی میں نیند کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، جس کی کمی بیمار کرسکتی ہے تو مناسب وقت تک سونا لمبی زندگی کے حصول میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ایک رات کی خراب نیند اگلا دن خراب کرسکتی ہے یعنی کام پر توجہ نہیں رہتی یا غلط کرنے لگتے ہیں۔تاہم نیند کی کمی سے قطع نظر اکثر افراد کو ایک عجیب مسئلے کا سامنا ہوتا ہے اور وہ ہے سونے کے بعد آدھی رات کو اچانک

آنکھ کھل جانا۔مزید پڑھیں : نیند کی کمی سے ہونے والے 16 نقصاناتتو کیا یہ کسی مرض کی علامت ہے یا عام چیز ہے ؟درحقیقت یہ غیرمعمولی نہیں کہ کوئی فرد اچانک رات کو جاگ جائے یا ایک ہی رات میں 3 سے 4 بار اس کا تجرب ہو، طبی ماہرین کے مطابق انسانی نیند کا سائیکل 90 سے 12 منٹ تک ہوتا ہے، یعنی رات بھر کی نیند کے دوران 3 سے 4 نیند کے چکر کا سامنا ہوتا ہے۔ ہر چکر کے اختتام پر نیند کم گہری ہوجاتی ہے اور اٹھنے کا امکان بڑھ جاتا ہے، کئی بار تو لوگ جاگ کر بھی شعوری طور پر بے خبر رہتے ہیں کہ وہ رات کو کسی وقت جاگے تھے جو کہ نارمل ہے، یہی وجہ ہے کہ بیشتر افراد مسلسل 7 یا 8 گھنٹے بلاتعطل نیند نہیں لے پاتے۔یہ اس وقت مسئلہ ہوتا ہے جب اٹھنے کے بعد دوبارہ سونا مشکل ہوجائے، اگر آپ آدھی رات کو جاگتے ہیں اور پھر نیند نہیں آتی تو یہ

کسی مسئلے کی علامت ہوسکتی ہے جس پر قابو پایا جانا چاہئے۔اگر آپ دریافت کریں کہ آپ لگ بھگ ہر رات ایک ہی وقت اچانک جاگتے ہیں، تو پریشان مت ہوں، درحقیقت یہ تو صحت مندی اور اچھی نیند کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ تاہم اگر رات کو مسلسل آنکھ کھلتی ہے اور نیند دوبارہ نہیں آتی تو پھر یہ ضرور خطرے کی گھنٹی ہے، جس کے لیے نیند کی عادات کو بدلنے کی ضرورت ہوسکتی ہے ۔اگر آپ سونے سے قبل ذہنی تناﺅ کے شکار ہوں تو اس بات کے امکانات زیادہ ہیں کہ رات کو کسی وقت اچانک بیدار ہوجائیں گے کیونکہ تناﺅ نیند کو گہری نہیں ہونے دیتا، جس کی وجہ دماغ کا الرٹ ہونا ہوتا ہے جو نیند کا حصول مشکل بناتا ہے۔ اگر آپ ٹرانس فیٹ (بیکری مصنوعات)، پراسیس ویجیٹبل آئل سے بنے پکوان، پھلوں کے جوس، دہی، الکحل یا سیگریٹ نوشی کے عادی ہیں، تو روزانہ آدھی

رات کو بیدار ہونے پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔جدید ٹیکنالوجی کی بدولت اب لوگوں کے ہاتھوں میں ہر وقت اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹ وغیرہ موجود ہوتے ہیں، تاہم ان ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی نیند کو متاثر کرنے کا باعث بنتی ہے۔ یہ نیلی روشنی دماغ کے لیے جانی پہچانی ہوتی ہے کیونکہ ایسی روشنی دھوپ کی بدولت دوپہر میں ہم اپنے ارگرد دیکھتے ہیں، تو ڈیوائسز کی روشنی سے جسمانی گھڑی کے نظام کے لیے سونے کے وقت کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہے، خاص طور پر سونے سے کچھ دیر قبل اس طرح کی ڈیوائس آپ کے ہاتھ میں ہو۔انسانی دماغ روٹین کو پسند کرتا ہے، یعنی ایک ہی طرح کی سرگرمی یا عادت اسے پسند ہوتی ہے اور اس کے لیے اپنے افعال کو سرانجام دینا آسان ہوتا ہے۔ اگر نیند کا کوئی خاص وقت طے نہ ہو تو دماغ اکثر الجھن کا شکار ہوجاتا ہے اور نیند سے اٹھا دیتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *