جو عورت اس ایک چیز میں مہارت رکھتی ہے وہ کبھی بوڑھی نہیں ہو سکتی۔ خواتین اسے پڑھ کر اپنی جوانی بچا سکتی ہیں۔

کوئی بھی چیز مرد کے دل و دماغ کو سکون نہیں دے سکتی جیسا کہ وہ عورت کو پسند کرتا ہے۔ عورت میں ایک کمزوری ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے بہت تکلیف ہوتی

ہے، وہ کمزوری یہ ہے کہ وہ اپنی ہر کمزوری اس مرد کو بتاتی ہے جسے وہ پسند کرتی ہے۔ منہ پر: حجاب پہننا حیا کی ضمانت نہیں ہے۔ بہت سی خواتین نے رات کے اندھیرے میں اپنے چہرے پردے کے نیچے چھپا رکھے ہیں تاکہ معاشرے کی بولی لگ سکے۔ اگر عورت کی آنکھوں میں حیا نہ ہوتی تو لاکھ پردے بھی اسے بے حیائی سے نہیں روک سکتے تھے۔ زِلّہ صرف ایک چست عورت سے نہیں آئے گا۔ دودھ میں پانی ملا کر پینے سے ظلح بھی واقع ہو گی۔ ظل کالی مرچ میں اینٹوں کے چپس ملانے کے لیے بھی آئے گا۔

زل زلہ کمپنی سے کمیشن کے لیے غیر موزوں اور مہنگی ادویات لکھنے پر بھی آتا ہو گا زل زلہ ممبر پر بیٹھ کر نفت پھیلانے پر بھی آتا ہوگا۔ ایک محل میں رہنے والا اپنی چھوٹی سوچ کی وجہ سے کم ظرف ہو سکتا ہے اسی طرح ایک کچے گھر میں رہنے والا عام آدمی اپنی اچھی سوچ کی وجہ سے اعلیٰ ظرف ہو سکتا ہے۔ اس لیے اگر کا میاب ہو نا ہے تو اچھا سوچو۔ بڑا سوچو۔ اپنا ظرف بڑا رکھو۔ سارے کھیل روحوں کے ہو تے ہیں مٹی کے جسم میں کشش تب ہی جا گتی ہے جب روح کا ٹکراؤ ایک دل کو لگ جانے والی روح سے ہو جا تا ہے ورنہ یہاں تو حسین و جمیل لوگ بھی دل کو نہیں بھاتے اور کبھی سادہ سا انسان بھی جان سے پیارا ہو جا تا ہے۔ مت بھاگو دوسروں کے پیچھے۔ جو ساتھ ہیں ان کے ساتھ خوش رہو۔ اور ان کی قدر کرو۔ مرد اس سے

شادی کبھی نہیں کر تا جس سے اس نے ملا قاتیں کی ہوں مگر اس سے کر لیتا ہے جس سے کسی اور نے ملا قاتیں کی ہوں وہ عورت کبھی بھی بوڑھی نہیں ہو سکتی جو ہر حال میں خوش رہنا جانتی ہو۔ ہر حال میں خوش مطلب ظاہری خوشی نہیں بلکہ اندر سے خوش۔ اپنے گھر میں سکون والا ماحول بنائے رکھے خود بھی سکون سے رہے اور دوسروں کو بھی سکون سے رہنے دے۔ با ہر کے انسان کی وجہ سے اپنے اندر کے انسان کو م ر نے مت دینا کبھی با ہر والا انسان دنیا سے لڑتا ہے اندر والا انسان انسان کے اندر ہونے والی توڑ پھوڑ تکلیف درد غموں سے لڑتا ہے اندر والا انسان اگر م ر گیا ہا ر جاؤ گے ہمیشہ کے لیے۔

عورت پر سے دائمی معصیت کی لعنت ہٹا دی گئی اور اس پر سے ذلت کا داغ دور کر دیا گیا کہ عورت اور مرد دونوں کو شیطان نے وسوسہ ڈالا تھا، جس کے نتیجے میں وہ جنت سے اخراج کے مستحق ہوئے تھے جبکہ عیسائی روایات کے مطابق شیطان نے حضرت حواء علیہا السلام کو بہکا دیا اور یوں حضرت حواء علیہا السلام حضرت آدم علیہ السلام کے بھی جنت سے اخراج کا سبب بنیں۔ قرآن حکیم اس باطل نظریہ کا رد کرتے ہوئے فرماتا ہے پھر شیطان نے اُنہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں اُس (راحت کے) مقام سے، جہاں وہ تھے، الگ کر دیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *