”امام حنیفہ رحمہ اللّٰہ علیہ اور تین طلاقیں . نوجوان لازمی پڑھیں“
امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ علیہ کے زمانے میں ایک آدمی رات کو گھر کی چھت پر اپنی شریکِ حیات کے ساتھ گپ شپ میں مصروف تھا کہ اچانک اسکی نظر آسمان کے چاند پر پڑی۔ جو کہ پورے جوبن پر تھا۔ نہ جانے اسے اچانک کیا سوجھی کہ اس نے کہا کہ اگر تم اس چاند سے زیادہ خوبصورت نہیں تو میں تمہیں طلاق دیتا ہوں۔ اب جبکہ اسے اس بات کا ادراک ہوا کہ بیوی چاند سے شیادہ خوبصورت نہیں ہے تو اسے اپنی بیوی کی جدائ کا خوف ستانے لگا۔
اس سلسلے میں وہ فتوہ لینے مختلف علماء کرام کے پاس چکر کاٹنے لگا۔ اس زمانے کے علماء نے کہا کہ آپ کے ان الفاظ کے بعد طلاق واقع ہو گئ ہے لہٰذا آپ اپنی بیوی سے الگ ہوجائیں۔ بیچارہ بہت پریشان کہ کرے تو آخر کیا کرے، جاۓ تو کہاں جاۓ۔ اسی پریشانی میں آخرکار امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ علیہ کی مجلس میں پہنچا۔ اور اپنا دکھڑا سنا دیا کہ حضرت جذبات کی رو میں بہک کر میں نے یہ الفاظ بول دیے۔ اب میں کیا کروں آپ کوئ حل بتادیجیے۔
امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ علیہ فرمانے لگے کہ اس میں پریشانی کی کیا بات ہے؟ تمہاری بیوی چاند سے تو کیا تمام دیگر مخلوقات سے زیادہ خوبصورت ہے۔ جاؤ ، تمہاری اور تمہاری بیوی کی طلاق نہیں ہوئ۔ اپنی بیوی کے ساتھ تم رہ سکتے ہو۔ اب جب اس زمانے کے اماموں کو یہ معلوم ہوا تو انہوں نے امام کو آڑے ہاتھوں لیا۔ کہ خود کو زمانے کا امام کہنے والا سرِعام زنا کے فتوے دے رہا ہے۔ جب علماء کی چہ مگوئیاں حد سے بڑھ گئیں تو امامِ اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ علیہ نے سب کو بلا کر فرمایا کیا تم لوگ قرآن نہیں پڑھتے؟ سب نے کہا کہ کیوں نہیں۔ تو امام صاحب نے فرمایا کہ پھر آپ سب قرآن کی سورۃ تین کی آیت نمبر چار “البتہ بے شک ہم نے انسان کو خوبصورت ترین مخلوق پیدا فرمایا ہے” پہلے انجیر، زیتون، جبلِ طور اور شہرِ مکہ کی قسم اٹھائ اور مزید فرمایا کہ ہم نے انسان کو خوبصورت ترین مخلوق پیدا فرمایا ہے۔ اب میں آپ احباب سے پوچھتا ہوں کہ اللّٰہ نے اٹھارہ ہزار اور بھی مخلوق پیدا فرمائی ہے۔ کہا کسی اور کے بارے میں یہ فرمایا ہے؟ سب نے کہا نہیں۔ امام صاحب نے فرمایا کہ یہ صرف انسان کے کیے کہا گیا۔ تو یہ یاد رکھو کہ عورت بھی انسان ہے۔ لہذٰا تم اپنے فتوے اپنے پاس رکھو اور آدمی سے فرمایا مطمئن ہوکر گھر جاؤ تمہاری طلاق نہیں ہوئ۔
Leave a Reply