تم پیدا ہوئی تو ہم نے تمہارا نام حضرت فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا کے نام پر دعائے زہرہ رکھا تھا ۔۔۔۔ دعا زہرہ کے لیے والدین کا انوکھا خط منظر عام پر

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار محمد عرفان صدیقی اپنے ایک کالم میں لکھتےہیں ۔۔۔۔۔۔پیاری بیٹی دعا زہرہ، جہاں رہو خوش رہو ، تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری پیدائش پر ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجود کس قدر خوشیاں منائی تھیں ، خاندان اور محلے بھر میں مٹھائیاں تقسیم کیں ، تمہارا نام بھی بہت سوچ

سمجھ کر حضرت فاطمہ ؓ کے نام کی مماثلت سے دعائے زہرہ رکھا۔تمہیں کوئی تکلیف نہ ہو اس لیے کئی کئی راتیں جاگ کر گزاریں ، تمہاری خواہشات کو تمہارے اظہار سے پہلے پورا کرنے کی کوشش کی ، تمہیں زمانے کی گردشوں سے بچانے کے لیے ہر ممکن جتن کیے۔تمہیں گھر میں ہر وہ سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جو میری محدود آمدنی کے ذریعے پوری ہوسکتی تھی ،تم کچھ بڑی ہوئیں تو تمہیں علاقے کے بہترین اسکول میں داخل کرایا ، کبھی تمہیں اکیلا اسکول جانے نہیں دیا کہ کہیں تم راستے میں کسی پریشانی کا شکار نہ ہوسکو۔ہمیشہ پروردگار سے یہی دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمہارے نصیب اچھے کرے اور تمہیں زمانے کی گردشوں سے بچائے ،ہمارے پاس گزارے گئے ان پندرہ برسوں میں تم نے بھی مجھے کبھی کسی شکایت کا موقع نہیں دیا، لیکن گزشتہ چندماہ سے جس پریشانی اور اذیت کا شکار ہم ماں باپ ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ کسی ماں باپ کو ایسی اذیت اور پریشانی نہ دکھائے۔بیٹی دعا تم میرا خط پڑھ کر شاید یہی کہوگی کہ جو ہم نے تمہارے لیے کیا ہے وہ تو ہر ماں باپ اپنی بیٹی کیلئے کرتے ہیں تو اس میں ایسی نرالی کیا بات ہے بالکل بیٹا تمہاری بات بجا ہے لیکن ہمیں افسوس اور تکلیف اس بات کی ہے کہ آپ نے جو ہمارے ساتھ کیا ہے ایسا کوئی پندرہ سال کی بیٹی اپنے ماں باپ کے ساتھ نہیں کرتی۔ہمیں یقین ہے کہ تم نے جو کچھ بھی کیا ہے یا جو کچھ بھی تم سے کرایا

گیا ہے یہ سب بہ حالت مجبوری ہوا ہوگا، کیونکہ ہمیں اور تمہیں معلوم ہے کہ تمہیں تو گھر سے باہر نکل کر سو دا خریدنا بھی نہیں آتا۔ تمہیں تو پیسوں کے بدلے خریداری کا طریقہ بھی نہیں معلوم کیونکہ آج تک ہم نے تمہیں اکیلے خریداری کیلئےمحلے کی دکان تک جانے نہیں دیا شاپنگ کیلئےبھی ہمیشہ ساتھ ہی لیکر گئے ہیں تو پھر کیسے تم اکیلے لاہور تک جاسکتی ہو ، ایک پندرہ سال کی بچی جس نے آج تک محلہ پورا نہیں دیکھا، جو طارق روڈ نہیں جاسکتی وہ کس طرح گھروالوں کی آنکھوں سے اوجھل ہوکر کراچی سے براستہ ٹیکسی اکیلے لاہور پہنچ سکتی ہے؟ بیٹی کیا چند دنوں کی انٹرنیٹ پر ہوئی دوستی ،ماں باپ جنھوں نے آپ کو پیدا کیا جنھوں نے تکالیف اٹھا کر آپ کو بڑا کیا ، جنھوں نے آپ کوپندرہ برس دنیا کی مشکلات سے اپنے پروں میں چھپا کر محفوظ رکھا ،یہ چند دن کی انٹرنیٹ کی دوستی ہماری تمام قربانیوں سے افضل ہوچکی ؟ کیا تمہیں ایک پل کیلئے بھی خیال نہ آیاکہ تمہاری ماں جس نے تمہیں محلے کی دکان تک نہیں بھیجا اس کی جوان بیٹی گھر سے غائب ہوجائے تو اس پر کیا بیتی ہوگی ، تمہارا باپ جس کی جوان بیٹی گھر سے بنا بتائے اٹھا لی جائے اس باپ پر کیا بیتی ہوگی ؟ کیا تمہیں اندازہ نہیں تھا کہ تمہارے ماں باپ تمہاری اس گمشدگی پر کسی وقت بھی دل کا دور ہ پڑنے سے اس دنیا سے رخصت ہوسکتے تھے۔بیٹی دعا کیا تمہیں بالکل اندازہ نہیں تھا

کہ جس معاشرے میں ایک گھر سے جوان بیٹی اٹھا لی جائے یا خود اٹھ جائے اس معاشرے میں ماں باپ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتے ؟ بیٹی دعازہر ہ مجھے معلوم ہے تم ابھی بہت چھوٹی ہو تمہیں دنیا کےسرد گرم کا اندازہ نہیں۔تمہیں ہماری پریشانیوں کا علم ہونے کے باوجود اس کی حساسیت کا اندازہ نہیں ہوگا ،بیٹی دعا مجھے اس وقت بھی بہت تکلیف ہوئی جب تم نے عدالت میں ملاقات کے موقع پر میرے ساتھ جانے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن نہ جانے وہ کون سی طاقتیں ہیں جو ایک بیٹی کو ماں باپ کے ساتھ جانے سے روکتی رہیں۔بیٹی اب بھی وقت ہے تمہیں اپنی غلطی اور اپنے ماں باپ کی مظلومیت کا احساس کرتے ہوئے واپس آجانا چاہیے، کیونکہ بیٹی تم صرف میری بیٹی دعا زہرہ نہیں ہو بلکہ تم پوری قوم کی بیٹی ہو اور قوم کی بیٹیاں گھروں سے یوں نہیں جایا کرتیں، پھر اگر سوشل میڈیا نے تمہیں قوم کی بیٹیوں کے لیے رول ماڈل بنادیا تو یاد رکھنا ہر گھر کی دعائیں گھروں سے فرار ہونا شروع ہوجائیں گی اور معاشرہ تباہی کا شکار ہوجائے گا۔بیٹی دعا تمہارے والدین اس وقت شدید پریشانی کا شکار ہیں، امید ہے ان کی تکلیف کا احساس کرکے تم ایسا فیصلہ کروگی جس سے پورے معاشرے کی اصلاح ہوسکے گی۔ ہم جے ڈی سی کے ظفر عباس اور اسپیکر سندھ اسمبلی محترمہ شہلارضا کے بھی شکر گزار ہیں جنھوں نے ہماری مشکلات کم کرنے میں ہماری مدد کی۔ اس دعا کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہیں سلامت رکھے اور سیدھا راستہ دکھائے ۔والسلام ،تمہارے والدین ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *