ملازم اور مالک
ایک ملازم بڑا ہی تابعدار تھا۔ وہ مالک اپنے ملازمکئ تا بع داری اور فرمانبرداری سے بہت خوش تھا مالک نے خوش ہو کر اس کی پانچ ہزار تنخواہ بڑھا دی ملازم کی تابعداری میں فرق نہیں آیا لیکن وہ بہت زیادہ مشکور بھی نہیں ہوا۔ نہ ہی اس نے اپنے مالک کا شکریہ ادا کیا مالک کو بڑا غصہ آیا کہ میں نے اس کی تنخواہ بڑھائی لیکن یہ ہے کہ اچھے سے شکریہ بھی ادا نہیں کیا۔
اس نے اگلے ماہ تنخواہ پانچ ہزار کم کر دیا اب کی بار بھی ملازم کی تابعداری اب بھی وہی رہی کوئی شکایت نہیں کی مالک نے اسے بلوا بھیجا اور کہا، “بڑے عجیب انسان ہو، میں نے تمھاری تنخواہ پانچ ہزار بڑھائی، پھر کم کر دی۔ تم جوں کے توں رہے۔ یہ سب کیا ہے؟”ملازم بولا، “اوہ! آپ نے خود کو رازق سمجھ لیا تھا؟
میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اس سے اگلے دن آپ نے تنخواہ پانچ ہزار بڑھا دی۔ میں سمجھ گیا کہ جس خالق نے بچہ دیا اسی نے رزق کا انتظام بھی ساتھ ہی کر دیا ہے، سو اسی کا شکریہ ادا کیا۔ پھر جس دن آپ نے تنخواہ کم کر دی اسی دن میری والدہ وفات پا گئیں۔ میں نے جان لیا کہ وہ اپنا رزق اپنے ساتھ لے گئیں۔ سو تب بھی اللہ کا شکر ادا کر کے مطمئن رہا۔”
پھر بولا، “صاحب، یہ روزی روٹی کے فیصلے کہیں اور ہی ہوتے ہیں۔ ہم تو بس مہرے ہیں جنہیں آگے پیچھے کرکے اسباب پیدا کیا جاتے ہیں۔”سبحان اللہ ، الحمدللہ اللہ اکبر، نیکی کی بات کو پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
Leave a Reply