جسم کے اس حصے پر برف لگانے سے سر درد ، نزلہ زکام ، نظام ہاضمہ میں بہتری، اچھی نیند، متلی الٹی کی کیفیات اور دیگر جسمانی مسائل حل
برف سےعلاج کا فائدہ مند قدیم طریقہ
برف سےعلاج کا یہ طریقہ بہت آسان ہے جس میں گردن کے پچھلے حصے پر برف کا ایک ٹکڑا چند منٹوں کے لیے رکھا جاتا ہے۔
برف سےعلاج کا یہ طریقہ بہت آسان ہے جس میں گردن کے پچھلے حصے پر برف کا ایک ٹکڑا چند منٹوں کے لیے رکھا جاتا ہے۔
چین میں گزشتہ دو ہزار سال سے مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے ’’فینگ فو پوائنٹ‘‘ پر برف کا استعمال کیا جارہا ہے جس سے اب تک دنیا بھر کے ان گنت لوگ مستفید ہوچکے ہیں۔
علاج کا یہ طریقہ بہت آسان ہے جس میں گردن کے پچھلے حصے پر برف کا ایک ٹکڑا چند منٹوں کے لیے رکھا جاتا ہے جب کہ یہ عمل پورے دن میں ایک سے دو مرتبہ دوہرایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ وہ جگہ جہاں ریڑھ کی ہڈی کا سب سے اوپر والا مہرہ اور کھوپڑی کا نچلا حصہ آپس میں ملتے ہیں اسے ’’فینگ فو پوائنٹ‘‘ (Feng Fu Point) کہتے ہیں اور برف کا ٹکڑا اسی حصے پر 20 منٹ تک رکھنا پڑتا ہے۔
اس طریقے پر عمل کرنے کے لیے بیٹھ کر گردن جھکالیں یا پھر سینے کے بل لیٹ جائیں۔ ہاتھ میں رومال یا کوئی موٹا کپڑا لے کر اس سے برف کا ٹکڑا پکڑ لیں تاکہ اسے دیر تک فینگ فو پوائنٹ پر رکھ سکیں۔
پہلے 30 سے 60 سیکنڈ تک برف کی ٹھنڈک سے تکلیف کا احساس ہوگا لیکن اس کے بعد حیرت انگیز طور پر آپ کو گرمی کی لہریں اپنی گردن کے پچھلے حصے میں اترتی ہوئی محسوس ہونے لگیں گی۔ 20 منٹ تک برف کا ٹکڑا اسی جگہ پر تھام کر رکھیں جسے زیادہ دبانے یا ہٹانے کی ضرورت نہیں، البتہ اتنا ضرور دھیان رہے کہ برف آپ کی گردن کے پچھلے بالائی حصے (فینگ فو پوائنٹ) سے مسلسل مس ہوتی رہے۔
اگر شروع میں پریشانی کا سامنا ہو تو برف کو کسی کپڑے میں بھی لپیٹا جاسکتا ہے تاکہ آپ اسے زیادہ دیر تک فینگ فو پوائنٹ پر برداشت کرسکیں۔
فینگ فو پوائنٹ پر روزانہ دن میں ایک سے دو مرتبہ برف رکھنے سے کئی فائدے ہوتے ہیں جن میں سر کے درد سے چھٹکارا، نزلہ زکام کی علامات کا خاتمہ، نظامِ ہاضمہ میں بہتری، اچھی نیند اور الٹی/ متلی کی کیفیات کا خاتمہ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ فینگ فو پوائنٹ پر برف رکھنے سے سر چکرانے کا احساس ختم ہوجاتا ہے، یرقان کی ظاہری علامات میں کمی آتی ہے، دل اور دورانِ خون کا نظام بہتر ہوتا ہے، دمے کی علامات کم ہوتی ہیں اور تھائیرائیڈ گلینڈز سے متعلق صحت کے درجنوں مسائل بھی قابو میں رہتے ہیں۔
Leave a Reply