سہاگ رات کو ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شوہر کی زبان گنگ ہوگئی کیونکہ

دلہن عروسی جوڑے میں بیٹھی تھی کہ دولہا آیا اور کہنے لگا۔”مجھے اس دن کا کافی عرصے سے انتظار تھا۔“دلہن نے جواب دیا۔” اس وقت دن نہیں ۔رات ہے۔“”میرا مطلب ہے کہ تمہیں حاصل کرنے کیلئے میں نے کتنے پاپڑ بیلے، کولہو کے بیل کی طرح کام کیا۔“ دولہا نے وضاحت پیش کی۔”اس کا مطلب ہے کہ تم پاپڑ بیلنے کاکام کرتے ہو اور پارٹ ٹائم تیل کا کاروبار بھی کرتے ہو گے۔“

دلہن نے کہا۔”ڈارلنگ تم سمجھی نہیں۔“ دولہا نے روہانسا ہو کر کہا۔” اس سے پہلے تو کسی دولہا نے اپنی دلہن سے ایسی بات نہیں کہی ہو گی۔“ دلہن بولی۔دولہا اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا۔” ابا ٹھیک کہتے ہیں کہ دلہن گھر سے رخصت ہوتے وقت دس منٹ میں خود رو کر سب کو رلا دیتی ہے اور دولہا بے چارہ ساری زندگی روتا رہتا ہے۔“دلہن نے پھر جواب دیا۔”اب ساری زندگی کہاں رہ گئی ہے، تقریباً آدھی تو گزرمسنون نکاح کے بعد شوہر کو چاہئے کہ اپنی نئی نویلی دلہن کے ساتھ اچھے سے پیش آئے ، اس کا دکھ درد اور غم کم کرنے اور اس کا دل بہلانے کے لئے اس سے لطف و سرور کی باتیں کرے ، دل لگی اور ہنسانے والے کلمات کہے، اسے تحفہ تحائف دے کر اس سے اپنی محبت اور لگاؤ کا اظہار کرے، کھانے پینے کی عمدہ چیزیں پیش کریے، دودھ ہو تو بہت بہتر ہے، شوہر پہلے خود کچھ پیئے یا کھائے پھر دلہن کو پلائے ، دلہن جب فارغ ہوجائے تو وہ برتن دولہے کو پینے کے لئے دے دے ،

یہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہےميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ليے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كو دلہن بنايا اور پھر آپ كے پاس آئى اور آپ كو بلايا تو آپ آ كر اس كے ساتھ بيٹھ گئے اور ايك بڑا پيالہ لايا گيا جس ميں دودھ تھا آپ نے اسے نوش فرمايا اور پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا كو ديا تو اس نے سر جھكا ليا اور شرماگئيں اسماء رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں: تو ميں نے اسے ڈانٹا اور كہا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ہاتھ سے پكڑ لو وہ بيان كرتى ہيں تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے لے كر تھوڑا سا پيا پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كو فرمايا: اپنے ساتھى كو دو ( يعنى آپ اپنے آپ كو مراد لے رہے تھے : کہ مجھے بھی پلااس کے بعد جب دلہن دولہے سے کچھ مانوس (لگاؤ ) ہوجائے تو دلہن کو اپنے قریب کرکے اہنے ہاتھ کو دلہن کی ہیشانی پر رکھ کر یہ دعا پڑھے. : ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ

“جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تم کسی عورت سے شادی کرو ، یا کوئ غلام خریدو ، (یا کوئی جانور خرودو) تو اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھ کر بسم اللہ کہتے ہوئے برکت کی دعا کرو ، اور یہ دعا پڑھو : ” اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ ” اے اللہ ميں اس كى بھلائى طلب كرتا ہوں اور جس پر تو نے اسے پيدا كيا ہے اس كى بھلائى كا سوال كرتا ہوں، اور تيرى پناہ مانگتا ہوں اس كے شر سے، اور اس چيز كے شر سے جس پر تو نے اسے پيدا كيا ہے۔اب اگر دونوں میں سے کوئی ہمبستر ہونے کی خواہش رکھتا ہو تو یاد رہے کہ دلہن شب زفاف (سہاگ رات) کو لے کر دوسروں سے بے بنیاد باتیں سن کر بہت ڈری ہوئی ہوتی ہے، حالانکہ اس کی حقیقت ذہنی اپجھ سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی ہے ، ہر دلہن کو اپنے ذہن سے بے بنیاد افواہ کو نکال کر اپنے دل میں موجود ڈر کو نکال دینا چاہئے۔یہ سب شیطانی وسوسے ہیں ، کیونکہ شادی سے انسان بہت ساری برائیوں

سے بچ جاتا ہے، اسی لئے شیطان شادی شدہ جوڑے سے بہت جلن رکھتا ہے، یہی وہ زنا کو لوگوں کے لئے آسان اور پر لطف بنا کر پیش کرتا ہے ، اور نکاح کے ذریعہ حلال ہونے کے بعد ایک دوسرے سے تسکین حاصل کرنے کو مشکل بنا کر دلہن کے دل میں ڈر پیدا کرتا یے ، لہذا دلہن کو شیطانی وسوسے کا شکار ہونے کے بجائے اللہ کے بنائے ہوئے بہترین نظام پر راضی ہونا چاہئے .یاد رہے اگر دلہن کی یہ ذہن بن جائے تو اس کے لئے واقعی سہاگ رات سے بہتر کوئی اور رات نہیں ہوسکتی.دولہے کو چاہئے کہ دلہن کا دل جیتنے کی پوری کوشش کرے، ہنسی، مزاق کچھ اس انداز سے کرے کہ وہ مسکرانے پر مجبور ہوجائے، دلہن کے حسن و جمال اور اس میں موجود خوبیوں کی کھل کر تعریف کرے، جب وہ دلہے سے پوری طرح متاثر ہوجائے اور خوش بھی ہو تو چاہے مجامعت (ہمبستری) کرے یا ویسے ہی ہنسی مزاق میں رات گذار دے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *