کمر درد، مہروں کا درد، پٹھوں کا کھچاؤ اور درد کا علاج

نہم اگر کسی چیز کو پکڑتے ہیں نا تو اس کے اوپر کیا لگتا ہے ؟ زور۔۔ اس کے اوپر زور لگتا ہے۔ تو جب زور لگے گا تو یہ زور پٹھوں کے برابر لگتا ہے بالکل اسی طرح جب ہمارا برین کسی بات کو پکڑ لیتا ہے تب بھی زور لگتا ہے بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں یہ خیال تقویت پارہا ہے کہ چالیس سال کی عُمر کے بعد ہڈیوں اور جوڑوں کے امراض،بشمول کمر درد عُمر کا تقاضا ہے اور ان تکالیف سے نجات کے لیے کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں،

کیوں کہ علاج کے باوجود افاقہ ممکن ہی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد ہڈیوں اور پٹّھوں کی تکلیف عُمر کا تقاضا سمجھ کر برداشت کررہی ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ستر سال کی عُمر کے افراد بھی اگر صحت مند ہوں،تو ان تکالیف کو ہرگز برداشت نہیں کرنا پڑتا۔ انسانی جسم میں تین سو ساٹھ ہڈیاں پائی جاتی ہیںجن کی مدد سے حسبِ خواہش حرکت ممکن ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ جیسے کسی بھی عمارت کی تعمیر میں، سریااُس کی بنیاد ہے، بالکل اسی طرح یہ ہڈیاںبھی ہمارے جسم میں سریے کا کام انجام دیتی ہیں۔ حتیٰ کہ سیدھا کھڑے ہونے میں بھی بنیادی کردار ہڈیوں ،جوڑوں ہی کا ہوتا ہے۔ دَورِحاضر میں ہڈیوں کے عوارض کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجوہ میں غیر معیاری غذا، باقاعدگی سے ورزش نہ کرنا، قد کاٹھ کی مناسبت سے وزن کا خیال نہ رکھنا، پھلوں، سبزیوں کے استعمال کی بہ جائے فارمی مرغی، انڈوں اور گوشت کا زائد استعمال وغیرہ شامل ہیں۔مشاہدے میں ہے کہ گھٹنوں اور کمر درد کے اکثر مریض باقاعدہ ورزش نہ کرنے کے باعث موٹاپے کا شکار ہوجاتےہیں۔ یاد رکھیے،

بھوک سے زیادہ کھانے اور بے وقت کھاتے پیتے رہنے سے نہ صرف موٹاپا، بلکہ ہڈیوں اور جوڑوں کے درد کی شکایات بھی لاحق ہوجاتی ہیں۔ہڈیوں کی صحت کی برقراری میں وٹامن ڈی اہم کردار ادا کرتا ہے، جو ہر عُمر کے افراد کے لیے ضروری ہے۔ اکثر ایسے مریض جو موٹاپے کا شکار نہ ہوں اور بھوک سے زائد یا بے وقت کھانے پینے کے عادی بھی نہ ہوں،عموماً وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ پھرکئی افراد دِن کے اوقات میں دھوپ میں باہر نہ نکلنے اور اپنا بیش تر وقت ایئرکنڈیشنڈ یا بند کمروں میں گزارنے کے سبب بھی وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہڈیوں کو صحت مند و توانا رکھنے کے لیے وٹامن ڈی کن کن ذرایع سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تو غیر معیاری خوراک میں ویسے بھی وٹامن ڈی کی موجودگی کا تصوّر نہیں کیا جاسکتا، تاہم قدرت نے یہ خصوصیت دھوپ کی روشنی میں رکھی ہے، جس سے قدرتی طور پر وٹامن ڈی پیدا ہوتا ہے۔ سورج کی روشنی جب جِلد پر پڑتی ہے،

تو اس میں موجود بالائے بنفشی شعائیں جِلد میں وٹامن ڈی کی تیاری کو تحریک دیتی ہیں۔ ہڈیوں کے لیے کیلشیم بھی ازحد ضروری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *