حاتم سے بڑا رتبہ

بیان کیا جاتا ہے، کسی نے حاتم طائی سے سوال کیا کہ آپ نے دنیا میں کسی کو اپنے آپ سے بھی زیادہ سخی پایا؟ حاتم نے جواب دیا، ہاں۔ ایک لکڑہارے کو، ایک بار میں نے اپنے مہمانوں کے لیے چالیس اونٹ ذبح کیے، دعوت عام تھی جو آتا تھا، پیٹ بھر کر جاتا تھا۔

اس دن میں کسی ضرورت سے جنگل کی طرف گیا تو وہاں ایک لکڑہارے کو دیکھا جو خشک لکڑیاں اکٹھی کر رہا تھا۔ میں نے اس سے کہا کہ تو آج یہ مشقت کیوں اٹھا رہا ہے۔ ؟ حاتم کے گھر کیوں نہیں جاتا؟ وہاں تجھے بہترین کھانا ملے گا۔

لکڑہارے نے میری یہ بات سنی تو بے پروائی سے جواب دیا، جو شخص اپنی محنت سے پانی خوراک حاصل کر سکتا ہے، وہ حاتم طائی کا احسان کیوں اٹھائے

اپنی محنت سے کما سکتا ہے جو نان جویں

اس کو حاتم کی سخوات سے سرو کار نہیں

وضاحت

حضرت سعدیؒ نے اس حکایت میں محنت اور خود داری کی عظمت ظاہر کی ہے۔ حاتم طائی جو ہر دل عزیزی اور کار خیر میں بہت بڑا اور درجہ رکھتا تھا اور اپنی عظمت سے آگاہ بھی تھا، جب خوددار اور محنتی لکڑہارے سے ملا تو اسے اس کا مقابلے میں اپنی ذات حقیر نظر آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *