شوہر سے لڑنا بیوی کو کن خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے،تمام خواتین فوراََجانیں

میاں بیوی کی حیثیت گاڑی کے دو پہیوں کی ہوتی ہے اور بقول بزرگوں کے کہ جس گھر میں برتن ہوتے ہیں وہاں ٹکراؤ ہونا ایک لازمی امر ہے

اور میاں بیوی کے درمیان جھگڑے درحقیقت ان کے درمیان محبت کو بڑھا دیتا ہے– یہ ساری وہ باتیں ہیں جو ہم شروع دن سے سنتے آرہے ہیں مگراب ماہرین کی جدید ترین تحقیقات۔۔۔۔۔ کی روشنی میں اس حوالے سے کچھ ایسے انکشاف ہوئے ہیںجو کہ بہت حیرت انگیز ہیں-

جدید تحقیقات کی روشنی میں جھگڑے کے اثرات ماہرین نفسیات نے 226 ایسے جوڑوں پر تحقیق کی جن کی شادی کو بیس سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا تھا

اور ان کے درمیان اکثر و بیشتر گھر کے معاملات کو لے کر چپقلش رہتی تھی اور گھریلو نا چاقی کے باوجود وہ ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے تھے ۔

ماہرین کی تحقیق کے مطابق ان جھگڑوں کا اثر مردوں سے زیادہ عورتوں کی صحت پر زیادہ پڑ رہا تھا اور وہ ان جھگڑوں کے سبب کئی۔۔۔۔ موذی بیماریوں میں مبتلا ہو رہی تھیں ۔ ماہرین کے مطابق گھریلو جھگڑوں کے

سبب خواتین جن بیماریوں مین مبتلا ہو رہی تھیں وہ کچھ اس طرح تھیں-

1: ہائی بلڈ پریشر خواتین جو کہ اپنے شوہروں سے جھگڑتی ہیں ان کا بلڈ پریشر مستقل طور پر زیادہ رہنا شروع ہو جاتا ہے

اور وہ اس وجہ سے چڑچڑے پن کا شکار بھی تیزی سے ہو جاتی ہیں اور مستقل طور پر ہائی بلڈ پریشر کی مریضہ بن جاتی ہیں

جب کہ مردوں کے گھریلو جھگڑوں

۔۔۔ کے باعث ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کی مثال سامنے نہیں آسکی-

2: ذیابطیس ماہرین کے مطابق ذیابطیس کی بیماری کا ایک بڑا سبب ذہنی تناؤ بھی ہوتا ہے

اور جن خواتین کے گھر میں تناؤ کا ماحول ہو اور باہمی چپقلش اکثر و بیشتر ہو ان عورتوں۔۔۔۔ کے ذیابطیس میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے-

3: دل کے امراض خواتین کے اندر دل کے امراض میں مبتلا ہونے کا ایک بڑا سبب گھریلو جھگڑوں کے سبب

ہونے والی پریشانی ہے جس کی وجہ سے ان کے حساس دل پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں

اور وہ دل کی بیماری کا شکار ہو جاتی ہیں-

فالج خواتین کے اندر فالج کا ایک بڑا سبب گھریلو جھگڑوں کے سبب ان کا ذہنی تناؤ اور تیزی سے بڑھنے والا بلڈ پریشر ہوتا ہے جو کہ خواتین۔۔۔ کو فالج کے اٹیک کا شکار کر سکتا ہے- 5: ڈپریشن میاں بیوی کے درمیان

باہمی لڑائی کے سبب خواتین یاسیت کا شکار ہو جاتی ہیں جس کا براہ راست اثر ان کے دماغ پر پڑتا ہے

اور وقتاً فوقتاً پڑنے والے اس دباؤ کے باعث ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور وہ اپنا دھیان رکھنا چھوڑ دیتی ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *