”بدہضمی ،گیس ، کٹھے ڈکار، سینے کی جلن تیزابیت ،کھانے کا ہضم نہ ہونا“
کیا آپ کو پیٹ میں اکثر بہت زیادہ گیس کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے؟ اگر ہاں تو یہ جسم کی جانب سے مخصوص غذاﺅں پر ردعمل، کسی غذا کے اجزا برداشت نہ کرپانا یا نظام ہاضمہ کے مسائل کی علامت ہوسکتا ہے۔عام طور پر لوگ دن بھر میں 5 سے 15 بار گیس خارج کرتے ہیں مگر کئی بار یہ مقدار زیادہ بھی ہوسکتی ہیں۔
کھانا یا پینا پیٹ میں گیس بنانے کے لیے کافی ہوتا ہے، جب کوئی فرد کچھ کھاتا یا پیتا ہے تو اس کے ساتھ کچھ مقدار میں ہوا بھی نگل لیتا ہے، جسے جسم ڈکار کی شکل میں خارج کرتا ہے یا وہ آنتوں میں جاکر گیس کی شکل اختیار کرلیتی ہے جو ریح کی صورت میں خارج ہوتی ہے۔ یعنی گیس کا اخراج نظام ہاضمہ کی قدرتی سرگرمی ہے کیونکہ ہم جو کچھ کھاتے ہیں وہ معدے میں موجود بیکٹریا مختلف گیوں میں تبدیل کردیتے ہیں، جسے جسم خارج کردیتا ہے۔اکثر افراد کو پیٹ میں زیادہ گیس کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ اپنی غذا میں تبدیلیاں کرتے ہیں، جیسے گوشت چھوڑ کر صرف سبزیوں تک محدود ہوجانا، مختلف غذائی گروپس سے دوری اختیار کرلینا یا نئی غذاﺅں کو آزمانا۔ اس طرح کے کیسز میں چند دیگر علامات جیسے دل متلانا، بدہضمی، قبض یا ہیضے کا بھی سامنا ہوسکتا ہے جس کے دوران جسم نئی غذا کے لیے خود کو ڈھال لیتا ہے۔کچھ غذائیں زیادہ گیس بننے کا باعث بنتی ہیں، جیسے زیادہ فائبر والی غذائیں، کیونکہ فائبر ایسا جز ہے
جس کے ٹکڑے کرنا جسم کے لیے مشکل ہوتا ہے اور یہ چھوٹی آنت سے کلون میں بغیر ہضم ہوئے پہنچ جاتی ہیں، جہاں وہ اسے گیس کی شکل دے دیتا ہے۔ زیادہ فائبر والی غذائیں جیسے بیج، دالیں، سبزیاں اور اجناس وغیرہ معدے کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں مگر ان کا بہت زیادہ استعمال بدہضمی کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ اسی طرح نشاستہ دار غذائیں جیسے گندم، مکئی، آلو وغیرہ کا استعمال بھی جسم میں گیس کی مقدار بڑھاتا ہے، جبکہ زیادہ سلفر والی غذائیں جیسے پیاز، لہسن اور گوبھی کی نسل کی سبزیوں سے بھی ایسا ہوتا ہے۔قبض کے شکار افراد کو گیس کے مسئلے کا بھی لازمی سامنا ہوتا ہے، کیونکہ غذائی کچرا کلون میں جمع ہوجاتا ہے جو اضافی گیس خارج کرنے لگتا ہے۔ اگر کسی فرد کا معدہ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات میں موجود قدرتی مٹھاس کو ہضم نہیں کرپاتا تو گیس کے مسئلے کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ جسم کا لیکٹوز کے ٹکڑے نہ کرپانا ہوتا ہے، کئی بار اضافی گیس سے ہٹ کر بدہضمی اور بہت زیادہ بدبودار ریح جیسی علامات بھی سامنے آتی ہیں۔
اکثر گیس کی زیادہ مقدار کھانے کے دوران بنتی ہے جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ ہر نوالے کو کھانے کے دوران ہوا بھی نگل لیتے ہیں، تو بہت تیزی سے کھانے کی عادت حالات بدتر بناسکتی ہے۔ جلدی کھانے کے عادی افراد اپنی غذا اچھی طرح چبائے بغیر نگل لیتے ہیں جس کی وجہ اس غذا کو ہضم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ کھانے کو اچھی طرح چبانا نظام ہاضمہ کے عمل کا ایک لازمی حصہ ہے، کیونکہ اچھی طرح چبا کر کھائی جانے والی غذا کو جسم کے لیے ٹکڑے یا گھلانا آسان ہوتا ہے، تو آرام سے لطف اندوز ہوکر کھائیں تاکہ آنتوں میں زیادہ گیس داخل نہ ہوسکے۔اگر آپ کو اکثر گیس کا مسئلہ لاحق ہوتا ہے تو چیونگم سے گریز کرنا ہی بہتر ہے کیونکہ اسے چبانے کے دوران لوگ لعاب دہن کے ساتھ کافی مقدار میں ہوا بھی نگل لیتے ہیں، جس سے آنتوں میں زیادہ گیس بن سکتی ہے۔ جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ فائبر ایسا جز ہے جو ہاضمے کی صحت کے لیے ضروری ہے مگر اس کا بہت زیادہ استعمال گیس کا مسئلہ بڑھاسکتا ہے، تو متوازن غذا کا استعمال اضافی گیس سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
Leave a Reply