نام ہمیشہ کام سے بنتا ہے
ایک ایسی مرغی جو اپنی ٹانگ سے معذور ہو، یا آنکھ سے محروم ہو ، دیکھنے میں کمزور نظر آتی ہو لیکن وہ روزانہ ایک انڈہ باقائدگی سے دیتی ہے۔ اس کے ساتھ رہنے والی دوسری مرغیاں خوب صورت بھی ہوں اور مکمل بھی۔ وہ روزانہ اس مرغی کو عجیب نظروں سے دیکھ کر ہنستی ہیں۔
اس پر طنزیہ جملے برساتی ہیں لیکن جیسے ہی ان مرغیوں کا مالک آتا ہے وہ اس معذور مرغی کو محبت کی نظر سے دیکھتا ہے کیوں کہ یہ روزانہ ایک انڈہ دے کر اپنے مالک کی آمدن میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ مالک دوسری مرغیوں کو دیکھ کر کہتا ہے
” کام کے نہ کاج کے دشمن اناج کے” ۔
اسی طرح ایک دودھ بیچنے والے شخص کی نظر میں اسی بھینس کی اہمیت سب سے زیادہ ہوتی ہے جو دودھ زیادہ دے۔ یہ بھینس چاہے خوب صورت نہ ہو لیکن وہ دودھ دینے کا کام باقائدگی سے کرتی ہے اور اپنے مالک کی نظر میں اپنا وقار بنا لیتی ہے۔ معذور مرغی کی ایک ٹانگ کا گوشت چاہے کم ہو لیکن وہ اپنے انڈوں سے اپنے مالک کو اتنے پیسے کما کر دیتی ہے کہ وہ مزید مرغیاں خرید سکتا ہے۔۔۔
انسان بھی اپنے کام اور محنت سے اپنا نام پیدا کرتا ہے۔ آپ میں قدرتی طور پر کوئی کمی ہے۔ سہولیات کا فقدان ہے یا پریشانیوں کا سمندر آپ کے راستے میں ہے۔ لیکن آپ کو یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ آپ کا کام آپ کی پہچان بنتا ہے۔ ان مرغیوں کی طرح مت بنیں جو اپنی شکل و صورت یا ظاہری حالت کو لے کر صرف دوسروں کے نقص تلاش کرنے میں مصروف رہتی ہیں مگر حقیقت میں ان کی کوئی عزت یا جگہ نہیں ہوتی۔ اپنا وقت کامیاب لوگوں میں نقص تلاش کرنے میں خرچ کرنے کی بجائے ان کی زندگی سے سیکھنے کی کوشش کریں یا پھر اپنی محنت سے اپنا مقام خود پیدا کریں۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کام کرنے والوں کی اہمیت بھی ہے اور کمی بھی۔ آپ اس کمی کو اپنی محنت سے پورا کر سکتے ہیں۔ نکمے اور نکھٹو لوگوں کو وقتی طور پر کام بھی مل جاتا ہے اور نام بھی لیکن مستقبل میں یہ لوگ پھر سے خالی رہ جاتے ہیں۔ سیکھنے والے ، کوشش کرنے والے اور محنت کرنے والے اپنے اندر کے فالٹ کو اپنی ناکامی کا سبب نہیں بننے دیتے بلکہ وہ صرف اپنے کام پر توجہ دیتے ہیں اور ان کی یہ خوبی انہیں لاکھوں لوگوں سے منفرد بنا دیتی ہے۔ عزت اور رتبہ بھی یہی حاصل کر سکتے ہیں۔“
“وسیم قریشی
Leave a Reply