سردی میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے یہ احتیاطی تدابیر لازمی اختیار کریں
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزشن کی 2018 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 2 لاکھ 51 ہزار افراد دل کی بیماریوں کی وجہ سے لقمہ اجل بنتے ہیں یعنی پاکستان میں 20 فیصد سے زیادہ اموات کی وجہ ہارٹ اتیک اور دل کی دیگر بیماریاں ہیں اور یہ اموات زیادہ تر سردیوں کے موسم میں ہوتی ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق سردیوں میں درجہ حرارت کم ہوکر سرد ہو جاتا ہے تو دماغ جسم کو گرم رہنے کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ کم درجہ حرارت اعصابی نظام کو زیادہ متحرک کرتا ہے، جس سے کیٹیکولامینز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے، دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتا ہے۔ خون کا جمنا اس وقت بھی ہوتا ہے جب خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور یہ تمام چیزیں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
سردیوں کا موسم بہت خوشگوار ہوتا ہے لیکن اپنے ساتھ کئی بیماریاں بھی لاتا ہے۔ خاص طور پر سردیوں کا موسم دل کے مریضوں کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اس موسم میں ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلیئر اور اریتھمیا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس موسم میں ہمارے جسم اور دل کو جسمانی درجہ حرارت کو درست رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے دل پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اور کمزور دل والوں میں ہارٹ فیل ہونے یا ہارٹ اٹیک ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یگر وجوہات کے مطابق فضائی آلودگی، جسمانی سرگرمی کی کمی، ذہنی دباؤ، کھانے کی خراب عادتیں اور اس موسم میں ہونے والے وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک اور فیل ہونے کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں۔ جن لوگوں کا دل کمزور ہے یا جن کو پہلے سے کوئی بیماری ہے ان کو اس موسم میں سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیونکہ انہیں اس وقت سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس موسم میں فلو اور نمونیا جیسی بیماریاں ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں اور یہ بیماریاں بھی کمزور دل والوں کو لے دے جاتی ہیں۔
سردی میں دل کا خیال رکھنے کے لیے احتیاطی تدابیر
سردیوں میں دل کا اس طرح خیال رکھیں، ماہرین صحت کے مطابق سردی کے موسم میں گرم کپڑے، دستانے اور ٹوپی پہنy بغیر گھر سے نا نکلیں تاکہ سرد ہوا میں جسم گرم رہے۔ تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کرنا چاہیے، یوگا یا مراقبہ کرنا چاہیے، جسمانی سرگرمیاں کو بڑھانا چاہیے اور ورزش کو اپنی روٹین کا حصہ لازمی بنانا چاہیے، اچھی اور بھرپور نیند دل کو صحت مند رکھتی ہے۔
سردیوں میں متوازن غذا کا کھانا اور بھی زیادہ ضروری ہو جاتا ہے اس لیے اپنی خوراک میں تین بنیادی عناصر پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کو متوازن مقدار میں کھانا دل کی کارکردگی کو بہتر رکھنے اور اسے نقصان پہنچنے سے بچاتا ہے۔ پروٹین والے کھانوں میں انڈہ، مرغی کا گوشت، سرخ لوبیا، سفید لوبیا، چنے اور دالیں وغیرہ شامل ہیں اسی طرح اچھے کاربوہائیڈریٹس میں تازہ پھل اور سبزیاں اور ریفائن نہ کیا گیا اناج اور ڈرائی فروٹس خاص طور پر اخروٹ، کاجو اور بادام وغیرہ شامل ہیں۔ اچھی چکنائی کے لیے آپ زیتون کا تیل استمعال کریں اور اگر آپ چکنائی کو توازن میں کھا رہے ہیں تو دیسی گھی اور مکھن بھی آپ کے لیے اچھی چکنائی ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ کے لیے خوراک کے تینوں بُںیادی عناصر کا توازن کیا ہونا چاہیے یہ جاننا بھی ضروری ہے، خوراک کے ماہرین کے نزدیک زیادہ بیٹھے رہنے والے آدمیوں کو روزانہ اپنے وزن کے فی کلو کے حساب سے 0.8 گرام پروٹین استعمال کرنی چاہیے، اور اسی طرح اچھے کاربوہائیڈریٹ کو خوراک کا 45 سے 65 فیصد ہونا اچھی بات ہے اور متوازن چکنائی کی مقدار 44 سے 77 گرام ہے۔ اگر آپ اپنے لیے ان عناصر کی بلکل ٹھیک مقدار جاننا چاہتے ہیں تو اپنے نیوٹریشن ایکسپرٹ یا ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاکہ وہ آپ کے وزن ،عمر اور جسمانی نقل و حرکت کے مطابق آپ کے لیے غذا کا چارٹ تیار کرے۔
نوٹ: دل میں درد، سینے میں جکڑن، سانس لینے میں پریشانی، درد کا بائیں بازو میں سفر کرنا، سانس کا بہت زیادہ پھولنا وغیرہ ایسی علامات ہیں جنہیں ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور ان کی صورت میں فوراً معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔
Leave a Reply