نبی پاک ﷺ نے عورتوں سے کیوں فرما یا شوہر آپ کی جنت بھی اور جہنم بھی جانیں
عورت ربِ کائنات کا بہترین تحفہ ہے۔ کائنات میں رنگ ونور عورت کی وجہ سے ہے۔ اسلام میں عورت، ماں، بیوی، بہن اور بیٹی ہر لحاظ سے معززاور محترم ٹھہری ہے۔ عورت کا فطری تقدس اوراس کی نسوانی حسن کی حرمت صرف اسلام کے مرہونِ منت ہے۔ سورت النساء کی آیت نمبر 34 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ: “پس جو صالح عورتیں ہوتی ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں ان کے حقوق کی حفا ظت کرتی ہیں”۔
حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا “بہترین بیوی وہ ہے جب تم اسے کسی بات کا حکم دو تو وہ تمہاری اطاعت کرے اور جب تم گھر نہ ہو تمہارے پیچھے تمہارے مال اور اپنے نفس کی حفاظت کرے”۔ حدیثوں وقرآن کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بیوی کو مرد کے طابع بنا ئی گئی ہے۔ اور یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ مرد کی طابعداری کرے۔ بلکہ یہاں تک کہاگیا ہے عورت کے لیے اس کی جنت اور جہنم اس کا شوہر ہے۔ اگر کسی عورت سے اس کامرد خوش ہے تو وہ جنت میں ہے۔ اگر کسی عورت سے اس کا مرد ناخوش تو یہ اس کے لیے جہنم جانا کافی ہے۔ اور جہنم کا ذریعہ ہے۔ حسین بن محسن رضی اللہ کا کہنا ہے کہ ان کی پھوپھی حضرت اسماء رضی اللہ نے کہا کہ ایک بار میں حضوراکرم ؐ کے پاس گئیں ۔ تو آپؐ نے فرمایا اے خاتون! کیا تمہار ا خاوند ہے؟ میں نے عرض کیا جی۔جب تم تو آپؐ نے فرمایا کہ تم اس کے لیے کیسی ہو؟ میں نے عرض کیا
کہ میں کسی بھی معاملے ان کی نافرمانی نہیں کرتی سوائے اس کے میری طاقت سے باہر ہو۔ تورسول کریم ؐ نے فرمایا کہ تم اس سے کیسا برتاؤ کرتی ہو کیونکہ بے شک وہ تمہاری جنت اور جہنم ہےیعنی یہ خیال رکھنا کہ تم اس کے حق کی ادائیگی کے معاملے میں کہاں ہواگر اس کا حق ٹھیک طرح سے ادا کرو گی تو تمہارے لیے جنت میں داخلے کا مقام ہے اگر نہیں تو تمہارے لیے جہنم میں داخلے کا مقام ہے “۔ یہ وہ حدیث ہے کہ عورت کے جنت اور جہنم میں داخلے کا حصول اس کے بندے کے ساتھ سلوک ہے۔ حضور اکرمؐ کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوتی ہے اور عرض کرتی ہےیارسول اللہ ؐ میں عورتوں کی طرف سے قاصد بن کر آئی ہوں میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ اللہ نے مردوں پر جہاد فرض کیا ہے اگر وہ کامیاب پاتے ہیں تو وہ اجر وثواب پاتے ہیں۔اسے دیکھوتو تمہارا جی خوش ہو جائےتو اگر شہید ہو جاتے ہیں تو اللہ کے ہاں روزی دی جاتی ہے۔ مردوں کا یہ حال ہےہم عورتیں صرف ان کی نگہداشت کر تی رہتی ہیں۔
ہمیں اس پر کیا اجر ملے گا۔ تو آپؐ نے فرمایا کہ تم اپنی ملاقاتی عورتوں سے کہہ دینا کہ بیوی کا اپنے شوہر کی خدمت واطاعت کرنا اور اس کے حقوق کا اعتراف کرنااجر میں مردوں کے مساوی ہوگا۔ لیکن تم میں بہت کم عورتیں ایسی ہوگئیں”۔ ہم اُمید کرتے ہیں ان حدیث و قرآن کی روشنی میں اپنے شوہروں کی خدمت واطاعت کریں گئیں ۔ خواتین کے لیے کتنا آسان ہے کہ وہ محض اللہ اور اپنے شوہروں کی اطاعت کریں اور شہیدوں جیساثواب پالیں۔ اللہ کی ذات کریم ہے کہ وہ اپنے بندوں کو عطاء کرنا چاہتا ہے
Leave a Reply