سیدنا مولا علیؓ نے فرمایا ان دو باتوں سے میاں بیوی میں آپس میں نفرت پیدا ہوتی اور وہ دشمن بن جاتے

میاں بیوی کا رشتہ ایک ایسا رشتہ ہے کہ جس رشتہ میں اگر ہلکی سی بھی ناچاقی آجائے تو انسان کا گھر جہنم جیسا لگتا ہے گھر کا سکون تباہ ہوجاتا ہے بظاہر تو میاں بیوی ایک دوسرے سے ناراض ہوتے ہیں لیکن ان کے دل میں ایک دوسرے کے لئے جذبہ موجود ہوتا ہے اور اکثر اوقات انا کی وجہ سے

یہ ناچاقی طول پکڑ جاتی ہے اور جو ایک دوسرے سے محبت کا جذبہ ہوتا ہے وہ آہستہ آہستہ نفرت میں بدل جاتا ہے اور جب میاں بیوی میں پیارو محبت کا جذبہ ہو تو گھر جنت کا سماں پیش کرتا ہے ۔اس تحریر میں ایک ایسا مجرب وظیفہ پیش کیاجارہا ہے جو کہ آپ کے گھروں کی نفرتوں کو اللہ کے فضل و کرم سے محبتوں میں تبدیل کردے گا یہ وظیفہ قرآن پاک کی ایک چھوٹی سی سورت کا ہے جو کہ آزمودہ اور انتہائی مجرب ہے ۔شادی ایسا خوبصورت اور مقدس بندھن ہےجس میں پیار محبت انسانیت کی جو مٹھاس ہے اس کی جو لذت ہے کسی اور رشتے میں محسوس نہیں کی جاسکتی یہ حقیقت ہے کہ مردو زن کے درمیان پنپنے والا یہ رشتہ نازک اور ناپائیدار بھی ہوتا ہے کیونکہ جتنا انسان خود کو مضبوط سمجھتا ہے وہ درحقیقت غیر یقینی صورت حال میں گھرا ہوتا ہے تا ہم یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ گھر بنانے میں عورت کا کردار زیادہ اہم رہا ہے عورت چاہے تو گھر کو پرسکون بنا دیتی ہے اور چاہے تو اسے مثل جہنم بنادیتی ہے ۔

میاں بیوی دونوں میں اگر محبت اور ہم آہنگی ہو تو دکھ سکھ نشیب و فراز آسانی کے ساتھ عبور کئے جاتے ہیں اور اگر آپس میں ہم آہنگی نہ ہو تو بات بات پر جھگڑا بات بات پر لڑائی ہوتی ہے اور گھر جہنم کا منظر پیش کرنے لگتا ہے بیوی کے اندر صبرو شکر اور برداشت کا مادہ پایا جائے تو پھروہ اپنے خاوند کا ساتھ دیتی ہے اور بجائے اس کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنائے اس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور ایسے میں آپس کی محبت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ بیوی میں اگر یہ صفت موجود نہ ہو وہ چھوٹی چھوٹی بات پر طعن و تشنیع کرتی ہے لڑائی کرتی ہےاس لئے ضروری ہے کہ دونوں میاں اور بیوی دونوں کو آپس میں ہم آہنگی اور محبت کے ساتھ اپنا اپناکردار ادا کرنا چاہئے تا کہ گھر جنت نظیر بن سکے اور جہنم کا نظارہ پیش نہ کرے اگر دیکھا جائے تو آج کے دور میں ہر شخص مختلف گھریلو پریشانیوں اور مسائل میں گھرا ہوا ہے کوئی کاروبار سے پریشان ہے

تو کوئی اولاد کی نافرمانی کی وجہ سے پریشان ہے پریشانی کی ایک بہت بڑی وجہ میاں بیوی کی آپس میں نااتفاقی کا ہونا بھی ہے آپس میں محبت نہ ہونے کے سبب اکثر میاں بیوی کا آپس میں لڑائی جھگڑارہتا ہے جس سے گھر کا ماحول خراب ہوجاتا ہے اور گھر کا تناؤ والا ماحول بے برکتی کا سبب بنتا ہے گھر میں لڑائی جھگڑے کی وجہ سے بچوں کی تربیت بھی متاثر ہوتی ہے اور بچے مختلف قسم کے ذہنی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں جس سے ان کی پڑھائی پر توجہ نہیں رہتی جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل تباہ ہوجاتا ہے میاں بیوی کی آپس میں لڑائی کی وجہ منفی خیال ہوتے ہیں ۔آپ کو قرآن پاک سے یہ دو اعمال بتارہے ہیں جو کہ انتہائی مجرب ہیںان میں سے آپ کو جو آسان لگے اس کو کریں دونوں وظائف مجرب ہیں پہلا عمل یہ ہے :سورہ اخلاص ایک مختصر سورت ہے مگر معنی کی اعتبار سے انتہائی جامع ہے اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے انتہائی مختصر انداز میں اپنی وحدانیت کو بیان فرمایا ہے یہ بے شمار فیوض و برکات کی حامل سورت ہے یہ بہت سے روحانی و جسمانی و ذہنی مسائل وپریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتی ہے ۔عمل یہ ہے کہ سب سے پہلے ناراض شخص کے نام کے اعداد معلوم کریں پھر اسی تعداد میں روزانہ 7 دن تک سورہ اخلاص کا ورد جاری رکھیں اور روزانہ کسی بھی میٹھی چیز پر دم کردیا کریں انشاء اللہ تین دن میں سخت سے سخت دل کا مالک بھی آپ کے لئے محبت کا جذبہ پیش کرے گا۔

دوسرا عمل یہ ہے یہ وظیفہ صرف میاں بیوی بہن بھائی یا جن کے والدین ناراض ہیں ان کے دل میں محبت پیداکرنے کے لئے کرسکتے ہیں بصورت دیگر وظیفہ کرنے والوں کو نقصان ہوسکتا ہے حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ صدقہ پریشانیوں دکھوں اور بلاؤں کو دفع کرتا س لئے ضروری ہے کہ وظیفہ کرنے سے پہلے حسب توفیق صدقہ دے دیا جائے اور عشاء کی نماز کے بعد دورکعت صلوۃ الحاجت ادا کریں پھر اس کے بعد وظیفہ شروع کریں وظیفہ بہت ہی آسان ہے آپ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کا سات سو چھیاسی مرتبہ ورد کرنا ہے اور پانی کے اوپر دم کرنا ہے اور اس پانی کو مطلوبہ شخص کو پلانا ہے انشاء اللہ تعالیٰ آپس میں محبت کا رشتہ دوبارہ قائم ہوجائے گا یہ عمل مسلسل گیارہ دن تک کریں امید ہے کامیابی نصیب ہوگی۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *