میری اہلیہ خواجہ سرا ہے،عدالت اس کی جنس۔۔شوہرنے بیوی پر کیس کردیاپھرعدالت میں کیا ہوا سوچ کے آپ ہکا بکا رہ جائیں گے
لاہور(ویب ڈیسک )لاہور ہائی کورٹ نے بیوی کا میڈیکل کرواکے اس کی جنس کا تعین کرنے سے متعلق شہری کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شہری عبدالقیوم کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا کہ اس کی اہلیہ ایک خواجہ سراء ہے اور اس کے والدین نے دھوکہ سے اس کی شادی مجھ سے کروادی، شک پہنچنے پر میں نے میڈیکل کروانے کا کہا تو میری بیوی
گھر چھوڑ کر چلی گئی، عدالت سے درخواست ہے کہ اہلیہ کامیڈیکل کرواکے اس کی جنس کا تعین کرے۔مقدمے کے دوران خاتون کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عبدالقیوم نے اپنی بیوی کو خود گھر سے نکال دیا جب اس نے اپنے جہیز اور نان ونفقہ کا دعویٰ کیا تو شوہر نے اس پر الزام لگادیا کہ وہ خواجہ سراء ہے۔سماعت کےدوران عدالتی معاون نے بھی خاتون کے میڈیکل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے عبدالقیوم کو اپنے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ٹھوس شواہد دینا ہوں گے، فیملی کورٹ صرف الزام کی بنیاد پر خاتون کے میڈیکل کا حکم نہیں دے سکتی۔لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیملی کورٹ خاتون کے میڈیکل کروانے سے متعلق درخواست پر دوبارہ سماعت کرے اور جنس کے تعین سے متعلق درخواست کو زیر التوا رکھا جائے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیملی کورٹ خاتون پر لگائے گئے الزامات پر اسے طبی معائنے کیلئے مجبور نہ کرے، خاتون اگر اپنی رضا مندی ظاہر نہ کرے تو فیملی کورٹ جو مناسب سمجھے فیصلہ کردے، جنس کے تعین کیلئے میڈیکل کروانے کا حکم ناگزیر صورتحا ل میں ہی جاری کیا جائے۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق پرائیویسی کسی بھی شخص کا بنیادی حق ہے اس لیے عدالت کو کسی بھی فریق کے میڈیکل کیلئے حکم دینے سے پہلے حالات کو پرکھنا چاہئے، بنیادی حقوق کا قانون خواجہ سراؤں کے ساتھ کسی بھی امتیازی سلوک سے منع کرتا ہے۔یاد رہے کہ عبدالقیوم نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے سے قبل فیملی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جہاں سے خاتون کے میڈیکل کی درخواست مسترد ہوگئی تھی۔
Leave a Reply