”شادی کے تین سال بعد ساس نے بہو سے پو چھا کہ میں تم کو اتنی کھری کھری سناتی ہوں تم پلٹ کر جواب دیتی ہو نہ غصہ کر تی ہو۔۔۔“
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) شادی کے تین سال کے بعد سا سو ماں نے بہو سے پو چھا بہو مجھے ایک بات تو بتا میں تجھے اتنی خراب اور کھری کھری باتیں سناتی ہوں اور تو پلٹ کر جواب بھی نہیں دیتی۔ اور غصہ بھی نہیں کر تی۔ بس ہنستی رہتی ہے۔ بہو کو تو جیسے سنانے کو کہانی مل گئی۔ کہنے لگی اماں جی آپ کو ایک بات سناتی ہوں میں جب چھوٹی تھی مجھے ہمیشہ ایسا لگتا تھا کہ میری ماں میری سگی ماں نہیں کیوں کہ وہ میرے سے گھر کے سارے کام کرواتی تھی میری امی نے پھر بھی میرے سے کام کروائے۔
اور کبھی بھی بھا بھیوں کو نہیں ڈانٹا بلکہ ان کے کام بھی مجھے کہتی تھی کہ کر دو خیر ہے پھر کیا ہو تا ہے ان کا ایک جملہ ہمیشہ مجھے یاد رہتا ہے۔ وہ کہتی تھی خیر ہے نمرہ اگلے گھر جا کر تجھے مشکل نہیں ہو گی اور میں اِس جملے سے چڑ گئی تھی۔ جب میری شادی تھی تو دو دن پہلے مجھے اپنے پاس بٹھا یا اور بو لی بیٹا آج تک سمجھ میں تیری ساس تھی میں نے تجھے پر یکٹس کروا دی ہے تجھے بتا دیا ہے اور کوئی غلط ہو جا تا تو مجھے ڈانٹ بھی پرتی اور کبھی کبھی مار بھی دیتی تھی۔
لیکن ماں تھی وہ میری اور ان سے ڈر بھی لگتا تھا تو کبھی غصہ نہیں کیا میں نے ان سے یہاں تک کے میں کالج سے تھک کر واپس آ تی تو آ تے ہی کچھ دیر ریسٹ کے بعد مجھے کام کرنے ہو تے تھے پھر جب میری بھا بھیاں آ ئی تو تب تو جیسے میرے کام زیادہ بڑھ گے ہو تا تو ایسے ہے نا کے بہو آ ئی تو ساری ذمہ داریاں اس پر ڈال دی ساس کیسی ہو تی اب سے میں تیری ماں ہوں اب تیری شادی ہو رہی ہے تو بیٹا جب تمہاری ساس تمہیں کچھ کہے تو سمجھنا میں کہتی تھی جیسے ویسے ہی تیری ماں تجھے ڈانٹ رہی بس یہ ہی بات تھی مجھے آپ کی باتیں بری نہیں لگتی کیوں کہ مجھے پر یکٹس کروا کے بھیجا ہے میری امی نے اور اماں جی آپ نے تو کبھی اتنا ڈانٹا ہی نہیں جتنا امی ڈانٹتی تھی تو بہ تو بہ بہو ہنستی ہو ئی کچن میں چلی گئی اور ساس سوچتی ہے کہ واقع بیٹیوں کی تر بیت ایسی کرنی چاہیے۔
Leave a Reply