کیا قربانی کی جگہ اس کے پیسے کسی غریب کو دینا جا ئز ہے؟
جس شخص پر قربانی واجب ہو اس کے لے قربانی چھوڑ کر قربانی کی رقم کسی فقرہ کو دے دینا شرعاً درست نہںھ ہے، اس طرح کرنے سے قربانی ادا نہں ہوگی اور ایسے شخص کو اگر چہ صدقہ کرنے کا ثواب تو مل جائے گا، لکنھ واجب قربانی چھوڑنے پر گناہ گار ہوگا، قربانی کرنا ایک مستقل عبادت ہے،اور غریب کی مددایک دوسری عبادت ہے۔
ایک عبادت کو بنا د بنا کر کسی دوسری عبادت کو چھوڑنا کوئی معقول بات نہںر، قربانی کے ایام مںا صاحب حتدت شخص پر قربانی کرنا واجب ہے اور صدقہ کسی وقت بھی کاگ جاسکتا ہے۔حدیث شریف مںا ارشاد نبوی منقول ہے کہ خدا تعالی کے ہاں عدس الاضحی کے ایام مں خون بہانے سے زیادہ کوئی عمل پسندیدہ نہں ہے۔
ایک اور حدیث مں وارد ہے کہ جو شخص قربانی کی استطاعت رکھتا ہو اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عدہگاہ کے قریب (عدا کی نماز) پڑھنے ہی نہ آئے۔دونوں احادیث سے قربانی کی اہمتر خوب واضح ہوتی ہے۔اگرآپ پر قربانی کرنا واجب ہے تو قربانی ہی کرنا ضروری ہے اور اگر قربانی نہ کی تو واجب چھوڑنے کا گناہ ہوگا۔قربانی ہر اس شخص پر واجب ہے جس کے پاس قربانی کے ایام مںہ ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہو جس کی مالتی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زیادہ ہو۔
Leave a Reply