ادرک کی چائے کے زبردست فائدے اور چائے بنانے کا طریقہ

ادرک کا پودا ایک پھولدار پودا ہے جس کی جڑیں بطور خوراک اور بطور ادویات صدیوں سے استعمال ہورہی ہیں اور ان میں ہماری صحت کے لیے بیشمار فائدے ہیں جنہیں آج کی ماڈرن سائنس بھی تسلیم کرتی ہے، اس آرٹیکل میں ہم ادرک کی چائے کے فوائد کا ذکر کریں گے اور ادرک کی چائے بنانے کا انتہائی آسان طریقہ بیان کریں گے تاکہ آپ بھی اس اکسیر پودے سے لذت اور فائدہ حاصل کر سکیں۔

قوت مدافعت بڑھاتی ہے

انسانی جسم کا دفاعی نظام یعنی ہماری قُوت مدافعت ہمیں بہت سی بیماریوں سے خُودکار طریقے سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتی ہے اور اگر قُوت مدافعت کمزور ہو تو نزلہ، زکام جیسی عام اور معمولی بیماریاں بھی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

ادرک کی چائے ہماری قُوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ ادرک میں طاقتور اینٹی آکسائیڈینٹ خُوبیاں پائی جاتی ہیں جو ہمارے ایمیون سسٹم کو تقویت دیتی ہیں اور انہیں مختلف طرح کےجراثیموں سے لڑنے کی قوت عطا کرتی ہیں۔

سانس لینے میں تکلیف

ماحول کی آلودگی ہمارے نظام تنفس کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں الرجی اور سانس کی بہت سی بیماریوں میں مُبتلا کر سکتی ہے ایسے موقع پر ادرک کی چائے ایک بہترین گھریلو ٹوٹکا ہے جس کا استعمال آپ کو راحت پہنچاتا ہے

ذہنی دباو اور پریشانی کم کر سکتی ہے

ادرک ہمارے دماغ کے افعال کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے اورادرک میں شامل اینٹی آکسائیڈینٹ اور بائیو اکٹیو کمپاونڈز دماغ میں دائمی سوزش پیدا کرنے والے عوامل کو کم کرنے کا باعث بنتے ہیں جس سے یاداشت بہتر ہوتی ہے اور ذہنی دباؤ اور دماغی پریشانی کا اثر کم ہوتا ہے اور اس کی ایک وجہ ادرک کی خُوشبو بھی ہے جو دماغ کو راحت دیتی ہے۔

اگر آپ ذہنی دباؤ اور پریشانی میں مُبتلا ہیں تو ایک کپ ادرک کی چائے نوش فرمائیں یہ آپ کی ذہنی تھکاؤٹ کو دُور کرے گی اور دماغ کے کام کرنے کی صلاحیت کو تروتازہ کرے گی۔

متلی میں انتہائی مُفید ہے

طبیعت کا بھاری پن اور متلی وغیرہ کی شکایت کی صُورت میں طبیب حضرات صدیوں سے ادرک کا قہوہ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں خاص طور پر سفر کرنے کے دوران اگر آپ کو Motion Sickness ہے تو سفر سے پہلے ادرک کا قہوہ پی لیں یہ آپ کو متلی کی پریشانی سے بچائے گا۔

دائمی بدہضمی

دائمی بدہضمی پیٹ میں درد کے ساتھ طبیعت میں بد سکونی پیدا کرتی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ معدے کا جلدی صاف نہ ہونا اس بیماری کی بڑی وجہ ہے۔

اگر آپ دائمی بدہضمی کا شکار ہیں تو ادرک کی چائے آپ کو فائدہ پہنچا سکتی ہے کیونکہ ادرک معدے کو صاف کرنے میں انتہائی معاؤن کردار ادا کرتا ہے اور ایک تحقیق کے مُطابق کھانے سے پہلے 1.2 گرام ادرک کا پاؤڈر استعمال کرنا معدے کو کھانے کے بعد 50 فیصد تک زیادہ جلدی صاف کر دیتا ہے۔

دائمی سوزش

ادرک میں اینٹی اینفلامیٹری خُوبیاں شامل ہیں اور اگر آپ پٹھوں یا جوڑوں کی درد محسوس کرتے ہیں تو ادرک کی چائے آپ کو اس درد سے نجات دلا سکتی ہے اور چائے کے ساتھ اگر آپ پانی میں ادرک ڈالکر اُبال لیں اور پھر اس پانی سے پٹھوں اور جوڑوں کی ٹکور کریں تو یہ بھی آپ کے لیے کافی فائدہ مند ہو گا۔

خون کی گردش بہتر بناتی ہے

ادرک میں شامل وٹامنز، منرلز اور امائنوایسڈز جسم میں خون کی ترسیل کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جسم میں اگر خُون کی ترسیل ٹھیک نہ ہو تو جہاں جلدی تھکاؤٹ محسوس ہوتی ہے وہاں دل سے جُڑی کئی خطرناک بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے ایسے موقع پر ادرک کا استعمال خُون لیجانے والی نالیوں میں جمی چربی کو پھگلا سکتا ہے اور دل کے دورہ پڑنے کے چانسز کو کم کر سکتا ہے۔

ماہواری میں تکلیف

وہ خواتین جن کو ماہواری کے دوران تکلیف ہوتی ہے یہ ٹوٹکا اُن کے لیے انتہائی مُفید ہے اُنہیں چاہیے ادرک کے قہوے میں کپڑا ڈبو کرناف سے نیچے پیٹ پر رکھیں اور ادرک کے قہوے میں شہد شامل کر کے پی لیں اس سے اُن کا خاطر خواہ افاقہ ہو گا۔

ادرک کی چائے بنانے کا طریقہ

لوگ گھروں میں ادرک کی چائے کئی طریقے سے بناتے ہیں اور تقریباً سارے ہی ٹھیک ہیں مگر اس آرٹیکل میں ہم سب سے آسان طریقہ ذکر کریں گے۔

تازہ ادرک کو اچھی طرح دھو کر مٹی اور گندگی وغیرہ سے صاف کر لیں اور اسے چھیلنے کی ضرورت نہیں، پھر اسے باریک ٹکڑوں میں کاٹ لیں اور ایک کپ چائے کے لیے ایک انچ ادرک کا ٹکڑا کافی ہے پھر کسی برتن میں ایک سلائس ادرک اور ایک کپ پانی ڈالکر تیز آنچ پر پانی میں اُبال آنے تک پکائیں اور جب پانی اُبلنے لگے تو آنچ کو ہلکا کر دیں اور پانچ منٹ تک یا اگر تیز ذائقہ چاہتے ہیں تو 10 منٹ تک پکائیں اور پھر کسی موٹی چھلنی میں اسے چھان لیں تاکہ ادرک کے اجزا قہوے میں رہ جائیں۔

نوٹ: اس قہوے میں آپ لیموں یا کینو ذائقے کے لیے شامل کر سکتے ہیں اور مزید ذائقے اور افادیت کو بہتر بنانے کے لیے اس میں شہد ڈالکر پی لیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *