ﺷﻮﮨﺮ ﺑﺮﺍﺋﮯ ﻓﺮﻭﺧﺖ
بازار میں ایک نئی دکان کھلی ،جہاں شوہر فروخت کیے جاتے تھے۔ اس دکان کے کھلتے ہی لڑکیوں اور عورتوں کا اڑدہام بازار کی طرف چل پڑا۔ سبھی خواتین دکان میں داخل ہونے کے لیے بے چین تھیں۔ دکان کے داخلہ پر ایک بورڈ رکھا تھا جس پر لکھا تھا۔”اس دکان میں کوئی بھی عورت یا لڑکی صرف ایک وقت ہی داخل ہو سکتی ہے “پھر نیچے ہدایات دی گئی تھیں۔۔اس دکان کی چھ منزلیں ہیں۔ ہر منزل پر اس منزل کے شوہروں کے بارے میں لکھا ہو گا۔ جیسے جیسے منزل بڑھتی جائے گی،
شوہر کے اوصاف میں اضافہ ہوتا جائے گا۔خریدار لڑکی یا عورت کسی بھی منزل سے شوہر کا انتخاب کر سکتی ہے اور اگر اس منزل پر کوئی پسند نہ آئے تو اوپر کی منزل کو جا سکتی ہے۔مگر ایک بار اوپر جانیکے بعد پھر سے نیچے نہیں آ سکتی سوائے باہر نکل جانے کے۔ایک خوبصورت لڑکی کو دکان میں داخل ہونے کا موقع ملا۔ پہلی منزل کے دروازے پر لکھا تھا۔اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ لڑکی آگے بڑھ گئی۔دوسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا۔اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ اللہ والے ہیں لڑکی پھر آگے بڑھ گئی۔تیسری منزل کے دروازہ پر لکھا تھا۔” اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ اللہ والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں اور خوبصورت بھی ہیں”یہ پڑھ کر لڑکی کچھ دیر کے لئے رک گئی ‘ مگر پھریہ سوچ کر کہ چلو ایک منزل اور اوپر جا کر دیکھتے ہیں۔وہ اوپر چلی گئی۔چوتھی منزل کے دروازہ پر لکھا تھااس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ اللہ والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘ خوبصورت ہیں اور گھر کیکاموں میں مدد بھی کرتے ہیں یہ پڑھ کر اس کو غش سا آنے لگا ‘ کیا ایسے بھی مردہیں دنیا میں ؟ وہ سوچنے لگی کہ شوہرخرید لے اور گھر چلی جائے ، مگر اس کا دل نہ مانا اور وہ ایک منزل اوراوپر چل دی۔ وہاں دروازہ پر لکھا تھا۔ اس منزل کے شوہر برسر روزگار ہیں ‘ اللہ والے ہیں بچوں کو پسند کرتے ہیں ‘
بیحد خوبصورت ہیں ‘ گھر کی کاموں میں مدد کرتے ہیں اور رومانٹک بھی ہیں اب اس عورت کے اوسان جواب دینے لگے 150 وہ سوچنے لگی کہ ایسے مرد سے بہتر بھلا اور کیا ہو سکتاہے مگر اس کا دل پھر بھی نہ مانا اور وہ آخری منزل پر چلیآئی۔ یہاں بورڈ پر لکھا تھا. آپ اس منزل پر آنے والی 3338 ویں خاتوں ہیں 150 اس منزل پر کوئی بھی شوہر نہیں ہے 150 یہ منزل صرف اس لئے بنائی گئی ہے تا کہ اس بات کا ثبوت دیا جا سکےکہ عورت کو مطمئن کرنا نا ممکن ہے” ہمارے سٹور پر آنے کا شکریہ!۔۔۔۔۔ یہ سیڑھیاں باہر کی طرف جاتی ہیں۔
Leave a Reply