اِخلاص کسے کہتے ہیں۔۔۔
جُنید بغدادی کہتے تھے کہ میں نے اِخلاص ایک حجام سے سِیکھا۔ایک میرے اُستاد نے کہا کہ تُمہارے بال بہت بڑھ گئے ہیں اب کٹوا کے آنا۔پیسے کوئی تھے نہیں پاس میں، حجام کی دُکان کے سامنے پہنچے تو وہ گاہک کے بال کاٹ رھا تھا۔اُنہوں نے عرض کی چاچا اللہ کے نام پہ بال کاٹ دو گے۔یہ سنتے ہی حجام نے گاہک کوسائیڈ پر کیا اور کہنے لگا۔ پیسوں کے لیے توروز کاٹتا ھوں۔اللہ کے لیے آج کوئی آیا ھے۔ اب انُکا سر چُوم کے کُرسی پہ بٹھایا روتے جاتے اور بال کاٹتے جاتے۔حضرت جنید بغدادی نے سوچا کہ
میں جب کبھی پیسے ھوئے توان کو ضرور کچھ دوں گا۔عرصہ گزر گیا یہ بڑے صوفی بزرگ بن گئے۔ ایک دن ملنے کے لیے گئے واقعہ یاد دلایا اور کچھ رقم پیش کی۔تو حجام کہنے لگا جُنید تو اتنا بڑاصوفی ھوگیا تجھےاتنا نہیں پتا چلا کہ جو کام اللہ کے لیے کیا جائے اس کا بدلہ مخلوق سے نہیں لیتے
Leave a Reply