راستے میں کتنی لڑکیوں کو دیکھا ؟
ایک نوجوان نے ایک عالم دین سے پوچھا؟ میں ایک جوان ہوں اور نامحرم دیکھنے کے لئے مجبور ہوں ،اور اپنے آپ کو نہیں روک پاتا، اس صورت میں کیا کروں؟ عالم دین نے اسکی بات پہ غور کیا اور اسے ایک برتن دیا جو دودھ سے لبالب بھرا ہوا تھا اور تاکید کی کہ کوزے کو فلاں جگہ تک لے جاؤ اور خیال رکھنا کہ دودھ نہ گرے، پھر کہا میں خود بھی ساتھ چلتا ہوں اگر تم سے دودھ گرا تو میں سب لوگوں کے سامنے وہی تمہیں اس چھڑی سے ماروں گا. جوان کوزے کو
صحیح و منزل تک لے گیا اتنی احتیاط سے کہ ایک قطرہ بھی دودھ کا نہ گرا. تب عالم دین نے اس سے پوچھا؟ راستے میں کتنی لڑکیوں کو دیکھا ؟ جوان نے جواب دیا کسی کو بھی نہیں.
میں اس فکر میں تھا کہ دودھ کو احتیاط سے منزل تک پہنچا دوں تاکہ لوگوں کے سامنے مار کھا کر ذلیل نہ ہوں عالم دین نے کہا! یہ اس مؤمن کی داستان ہے جو خدا کو ہمیشہ اپنے کاموں پر حاضر و
ناظر جانتا ہے. اور قیامت کے دن وہ نہیں چاہتا کہ اپنے حساب و کتاب کے ذریعے لوگوں کی نظروں سے گرے. ایمان کے بعد بڑی نعمت نیک عورت ہے. (حضرت عمر فاروقؓ) جوآدمی خود کو عالم کہے وہ جاہل ہے اور جو خود کو جنتی کہے وہ جہنمی ہے.
(حضرت عمر فاروقؓ) طالب دنیا کو علم پڑھانا راہزن کے ہاتھ میں تلوار دینے کے مترادف ہے. (حضرت عمر فاروقؓ) کم بولنا حکمت، کم کھانا صحت، کم سونا عبادت اور عوام سے کم ملنا عافیت ہے. (حضرت عمر فاروقؓ)
Leave a Reply