انار کے پھل اور چھلکے سمیت سارا پودا شوگر کا قدرتی علاج ہے
انار کسی انسانی تعریف کا محتاج نہیں کیونکہ خالق کائنات نے خود اس کی تعریف قرآن کریم میں کی ہے اور سورہ الرحمن میں فرما یا ہے “(جنت) اس میں انگور، زیتون اور انار ہیں”۔ ماہرین طب کے نزدیک انار ایک ایسا پھل ہے جسکے پتے، بیج، چھلکا اور چھلکے کے اندر موجود سفید رنگ کاگُدا جس پر پھل لگتا ہے یعنی پُورا پودا ہی انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید چیز ہے اور بہت سی بیماریوں کا قدرتی علاج ہے۔
میڈیکل سائنس کی ترقی کے بعد پچھلی کُچھ دہائیوں میں انار پر ہونے والی بہت سی تحقیقات کے نتائج میں یہ دیکھا گیا ہے کہ انار ٹائپ 2 ذیابطیس کو پیدا ہونے سے روکتا ہے اور جن میں یہ مرض پیدا ہو گیا ہو اُن میں اسے قابو کرتا ہے۔ اس آرٹیکل میں انار پر ہونے والی کلینکل اور لیبارٹری ٹرائلز کے نتائج کو شامل کیا جا رہا ہے جس میں اس کے ٹائپ 2 ذیابطیس پر اثرات اور اس کے چھلکے، پھول اور بیج میں موجود کیمیکل کمپاونڈز کا شوگر پر کیسے اثر ہوتا ہے ذکر کیا جائے گا۔
انار پر ہونے والی سائنس کی بہت سی تحقیقات کے مطابق یہ پھل چھلکے سمیت ذیابطیس کے مرض پر کئی طریقوں سے اثر انداز ہوتا ہے خاص طور پر یہ آکسیڈیٹیو سٹریس (یہ سٹریس خلیے تباہ کردیتی ہے اور اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم میں فری ریڈکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے) اور لیپڈ پر آکسائیڈیشن کو کنٹرول کرتا ہے اور اس میں شامل پیونیسک ایسڈ نہار مُنہ شوگر کو حیرت انگیز طور پر نیچے لیکر آتا ہے۔
انار کے بیجوں اور چھلکوں میں بہت سے ایسے عناصر پائے جاتے ہیں جنہیں اینٹی ڈائیبیٹکس کہا جاتا ہے ان عناصر میں پونیکلاگن، الیجیک، گالک، اولینولک، اُرسولک ایسڈ وغیرہ شامل ہیں۔ انار کے جُوس میں موجود مٹھاس ایسی اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیوں کی حامل ہے جو ذیابطیس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو روکتی ہیں اور اس مرض کو جسم میں بگڑنے نہیں دیتی۔
اعضا کی دائمی سوزش بھی ایک ایسی بیماری ہے جو جسم میں کئی اور خطرناک بیماریوں کو جنم دیتی ہے اور ان بیماریوں میں ایک ذیابطیس بھی ہے۔ انار اعضا کی دائمی سوزش کے خلاف کسی اکسیر سے کم نہیں ہے کیونکہ یہ سوزش کو حیرت انگیز طور پر کم کرتا ہے اور ہائی بلڈ شوگر سے پیدا ہونے والے اثرات جیسے پٹھوں میں درد اور تھکاوٹ پر جادوئی طریقے سے اثر انداز ہوتا ہے۔
جسم میں ذیابطیس کو جنم دینے والا ایک بڑا عنصر بڑھا ہُوا کولیسٹرال ہے۔ میڈیکل سائنس کی بہت سی تحقیقات کے مطابق انار کا ایک گلاس جُوس روزانہ ناشتے میں پینا ذیابطیس کے مریضوں میں بُرے کولیسٹرال کا خاتمہ کر دیتا ہے جس سے جہاں شوگر کے مرض کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے وہاں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کے خدشات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
انار اُن چند کھانوں میں آتا ہے جنکا گلیسمک لوڈ 18 ہے یعنی اس میں شامل کاربوہائیڈریٹس خون میں شوگر کے لیول کو تیزی سے اوپر نہیں لیکر جاتے اور آہستہ ہضم ہوتے ہیں اور اگرچہ اس میں مٹھاس موجود ہوتی ہے لیکن اس مٹھاس کے ساتھ فینولک کمپاؤنڈ وزن کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور موٹاپا بھی ذیابطیس کرنے کا ایک بڑا سبب ہے۔ انار میں ڈائٹری فائبر بھی بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے اور یہ فائبر نظام انہظام کو فعال رکھنے میں انتہائی مدد گار ثابت ہوتی ہے اور ساتھ ہی یہ پیٹ کو بھرا رکھتی ہے اور بلا وجہ کی بھوک سے بچاتی ہے، بلا وجہ کی بھوک خون میں شوگر لیول کو ہائی کرنے کی وجہ بنتی ہے اور اس وجہ سے یہ مرض جسم میں بے قابو ہو سکتا ہے۔
انار ذہنی تناؤ کو بھی حیرت انگیز طور پر کم کرتا ہے اور موڈ کو خوشگوار بنا دیتا ہے ، ذہنی تناؤ اور اُداسی بھی خون میں شوگر لیول کو ہائی رکھنے کا سبب بنتی ہیں اور ذیابطیس کے علاوہ اور بھی کئی خطرناک بیماریوں کے پیدا ہونے کی وجہ بن جاتی ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کے انار کو کھانے کے لیے صبح ناشتے کا وقت سب سے بہترین ہے اور اسے دوپہر کو کھانا بھی مفید ہے لیکن رات کے اوقات میں اس کا استعمال زیادہ مفید نہیں رہتا۔
Leave a Reply