صرف 3 رات کا چھوٹا سا پاورفل وظیفہ اس اسم کو 100 بار ارگر اس طرح پڑھ لیں
انسان کی زندگی میں اتار چڑھائو آتے رہتے ہیں ، اچھی اور بری تقدیر پر ایمان رکھنا مسلمان کیلئے ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں انسان کی دنیا میں آزمائش کیلئے اس کے سامنے کئی امتحان رکھے وہیں ان امتحانات سے سرخرو ہونے کا طریقہ بھی بتایا۔ بیماری ہو یا کوئی اور مسئلہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی رہنمائی فرمائی۔ حدیث شریف میں آتا ہے
کہ اللہ نے دنیا میں کوئی ایسا مرض نہیں اتارا جس کا علاج نہ اس کے ساتھ پیدا فرمایا ہو سوائے مرض الموت کے ہر مرض کی شفا رکھ دی گئی ہے۔ ہماری روز مرہ زندگیوں میں اتار چڑھائو معمول کا حصہ ہیں۔ معاشیپریشانیاں بھی دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے کو آزمانے کا سبب ہیں تاکہ بندہ اللہ کی ہر حالت میں شکر گزاری کا عادی ہو اور اچھے اور برے دونوں حالات کو رب کی طرف سے سمجھ کر شکر ادا کرے۔ اللہ تعالیٰ کے 99اسم مبارک ہیں ۔ ہر اسم مبارک اپنے اندر الگ تاثیر کا حامل ہے۔اسلم مبارکہ کے وظائف جہاں روحانی معاملات میں مددگار ثابت ہوتے ہیں وہیں دنیاوی مشکلات سے بھی چھٹکارا دلانے کا باعث ہیں۔ گھریلو اور کاروباری زندگی میں اتار چڑھائو آنے کی صورت میں نماز عشا کے بعد اول و آخر درود شریف کے ساتھ تین سو تین بار ’’یا مجیب یا وہاب‘‘پڑھیں
اور بعد از تسبیح اسم مبارکہ اللہ سے نہایت خلوص اور درمندانہ انداز میں اپنی مشکلات دور اور حاجات پوری فرمانے کی دعا کریں انشااللہ آپ کی دعا اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ٹھہرے گی۔نوٹ: وظیفے کیلئے ہی صرف نماز نہ پڑھیں بلکہ پنج گانہ نماز کو اپنی عادت بنائیں۔ حضرت علیؓ کا قول مبارک ہے کہ جب میری خواہش ہوتی ہے کہ میں اپنے رب سے گفتگو کروں تو میں نماز پڑھتا ہوں اور جب میری یہ خواہش ہوتی ہے کہ میرا رب مجھ سے گفتگو فرمائے تو میں تب بھی نماز پڑھتا ہوں۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ ایک کافر اور مسلمان میں فرق صرف نماز کا ہے۔ نماز نہ صرف خود ادا کریں بلکہ گھر میں خواتین اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔ نمازنہ صرف ذہنی، قلبی سکون کا باعث ہے بلکہ گھر کے ماحول کو بھی پرسکون اور رحمتوں کے نزول کا باعث بنتی ہے۔اپنے
اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
Leave a Reply