کیلشیم کی کمی کی علا مات۔
ب چاہے دودھ ناپسند ہی کیوں نہ ہو مگر دودھ کا ایک گلاس اتنا کیلشیئم جسم کو فراہم کرتا ہے جو نہ صرف ہڈیوں کی صحت بہتر کرتا ہے بلکہ بلڈ پریشر، دل کی صحت، جسمانی وزن اور مختلف امراض کا خطرہ کم کرتا ہے۔ یلشیئم وہ اہم جز ہے جو ہمارا جسم خود بنانے سے قاصر ہے اور اسے غذا کے ذریعے ہی حاصل کیا جاتا ہے۔طبی ماہرین کے مطابق 19 سے 50 سال کی عمر کے افراد کے لیے روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیئم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اس سے زائد عمر کے لیے یہ مقدار 1200 ملی گرام ہے۔پڑھنے میں تو یہ بہت کم مقدار لگ سکتی ہے تاہم بیشتر افراد اس کے حصول میں ناکام رہتے ہیں اور کیلشیئم کی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ آج کل کا عام مسئلہ بن چکا ہے۔
اور یہ اس صورت میں سنگین بھی ہوسکتا ہے جب بروقت اس کی تشخیص اور علاج نہ ہوسکے، یہاں آپ وہ علامات جان سکیں گے جو کیلشیئم کی کمی کے بارے میں بتاتی ہیں۔اور ہاں ناخن میں سفید نشانات کیلشیئم کی کمی ظاہر نہیں کرتے جسم میں کیلشیئم کی کمی کی سب سے پہلی علامت ایسی ہوتی ہے جس پر اکثرافراد توجہ بھی نہیں دیتے، طبی ماہرین کے مطابق انگلیاں سن ہونا یا ان میں سوئیاں چبھنے کا احساس اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ جسم کو کیلشیئم کی کمی کا سامنا ہے کیلشیئم کی کمی کی سب سے عام علامات میں سے ایک کمزور اور بھربھرے ناخن ہوتے ہیں، اگر آپ کے ناخن اکثر ٹوٹ جاتے ہیں یا صحیح طرح اگتے نہیں، تو یہ کیلشیئم کی کمی کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں دودھ سے بنی مصنوعات، سبزپتوں والی سبزیاں، مچھلی، گریاں اور انجیر وغیرہ کا استعمال اس مسئلے سے نجات دلا سکتا ہے۔
مسلز اکڑنا بھی کیلشیئم کی کمی ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، ویسے تو کسی مسل کا اکڑنا خطرے کی گھنٹی نہیں لگتا، تاہم اگر ایک دن میں کئی بار اس کا تجربہ ہو تو یہ کیلشیئم کی کمی کا باعث ہوسکتا ہے۔ کیلشیئم دانتوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم جز ہے، اس کی کمی دانتوں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ اگر دانت فرسودگی کا شکار ہونے لگے اور کیویٹیز کا مسئلہ بار بار سر اٹھانے لگے جبکہ سانس میں بو بھی پیدا ہوجائے تو یہ کیلشئم کی کمی کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔ دودھ زیادہ پینا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق کیلشیئم کی جسم میں مناسب مقدار بلڈ پریشر کو معمول میں رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ کیلشیئم خون کی شریانوں کے افعام میں مدد دینے والا جز ہے جبکہ اعصاب اور خلیات کے سگنلز کی منتقلی میں بھی مدد دیتا ہے۔
کیلشیئم کو جسم میں جذب ہونے کے لیے وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے، تو ان میں سے کسی ایک کی کمی دوسرے جز کی سطح پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔ تو کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں جیسے دلیہ، دودھ اور جوس وغیرہ کا استعمال بڑھائیں، وٹامن ڈی کے حصول کے لیے دھوپ کی روشنی بھی اچھا ذریعہ ہے۔ کیلشیئم جسم میں نیند میں مدد دینے والے کیمیکل میلاٹونین کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے، اگر کیلشیئم کی کمی ہو تو جسم مطلوبہ مقدار میں اس کیمیکل کو خارج نہیں کرپاتا، جس کے نتیجے میں راتوں کی میٹھی نیند روٹھ جاتی ہے۔
Leave a Reply