عورت کے جسم کے ایک حصے میں سب سے زیادہ کشش ہوتی ہے جس کی وجہ سے مرد پاگل ہوجاتاہے

مرد کا عشق عورت کی محبت سے کئی گنا مضبوط ہوتا ہے عورت محبت کرلے تب بھی رسم ورواج کی زد میں کسی اور کے ساتھ گھر بسالیتی ہے ۔ لیکن مرد اگرعشق کر لے تو وہ اس عورت کوکبھی کسی دوسرے مرد کے لیے نہیں چھوڑتا کیونکہ یہ اس کی انا برداشت نہیں کرتی

مگر بہت مشکل سے ہزاروں میں سے کسی ایک مرد کو عشق ہوتا ہے۔ عورت کا جسم پانی سے بنا ہوتا ہے اسے چھوا توجاسکتا ہے ۔ مگر پکڑا نہیں جاسکتا ۔ پگھلے بغیر اس کے ساتھ بغلگیر نہیں ہوا جاسکتا ۔ اس کے ساتھ پانی بن کر ہی ملا جاسکتا ہے عورت کے بدن تک پہنچنے کا رستہ اس کے من کی پگڈ نڈیوں میں سے حساس وادیوں کو چھو کر گزرتا ہے۔ بدنی شاہراہوں کے ذریعے سید ھے اس کے بدن تک پہنچنے والےشاہ سوار اس کے من سے اتر جاتے ہیں عورت کا جسم پانی سے بنا ہوتا ہے اس کو پانے کے لیے پانی ہی بننا پڑتا ہے ۔ اگر کوئی اس کی آنکھوں کے کھارے پانیوں کے سمندروں میں تیرنے کا ہنر جانتا ہو۔

تو وہ اسے سات سمندروں سے بھی آگے حیران کن جزیروں میں اور جادوئی وادیوں کے لمس سے آشنا کرواسکتی ہے بدن کی سرحدو ں سے پرے روح کی اتھاہ گہرائیوں میں لے جاتی ہے ۔ جہاں صرف ہو ا گنگناتی ہے اور پرندے سرسنگیت پر رقص کرتے ہیں۔ وہ کائنات کے آسمان کو چھوتے کہساروں میں لے جاتے ہیں جہاں سکوت بولتا سنائی دیتا ہے۔ درو دیوار خاموش بدن کی سرسراہٹ سنتے ہیں۔ پہاڑوں کی گو د سے بہتے جھرنوں کی کل کل روح پرکپکپی طاری کرتی ہے ۔ وہ ایسی جنت نما سبز یلی وادی میں لے جاتی ہے۔ جہاں آپ پہنچ کر گہر ی چپ میں کھو کر فضا میں تیرنے لگتے ہو

عورت کو محض جسم سمجھنے والو عورت کو ہنسی کی پوہار میں بھیگنے کے لیے پہلے اس کی آہوں کی ٹکور کرنی پڑتی ہے۔ اگر آپ اس کی زندگی میں پھسلے دکھوں کے جزیروں میں ساتھ ساتھ چلتے ہوتو پھروہ آپ کو کوہ قاف اور کہکشاں میں اڑا کر لے جاسکتی ہے۔ عورت انگنت سکوت بولتا سنائی دیتا ہے۔ درو دیوار خاموش بدن کی سرسراہٹ سنتے ہیں۔ پہاڑوں کی گو د سے بہتے جھرنوں کی کل کل روح پرکپکپی طاری کرتی ہے ۔ وہ ایسی جنت نما سبز یلی وادی میں لے جاتی ہے۔ جہاں آپ پہنچ کر گہر ی چپ میں کھو کر فضا میں تیرنے لگتے ہو عورت کو محض جسم سمجھنے والو عورت کو ہنسی کی پوہار میں بھیگنے کے لیے پہلے

اس کی آہوں کی ٹکور کرنی پڑتی ہے۔ اگر آپ اس کی زندگی میں پھسلے دکھوں کے جزیروں میں ساتھ ساتھ چلتے ہوتو پھروہ آپ کو کوہ قاف اور کہکشاں میں اڑا کر لے جاسکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *