جگر کی بیماری ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کر رہی ہے ان علامات کو ذہن نشین کر لیں!
غیر میعاری خوراک اور سہل طرز زندگی کی وجہ سےآج کے دور میں جگر کی بیماری عام ہو گئی ہے۔ جگر سے متعلق مسائل ان دنوں ہر عمر کے لوگوں میں دیکھے جا رہے ہیں۔ جگر کی بیماری جگر اور اس کے آس پاس کے اعضاء کو متاثر کر سکتی ہے۔ زیادہ تر معاملات میں جگر کے مسائل شراب نوشی کی وجہ سے شروع ہوتے ہیں لیکن اس کے علاوہ فیٹی لیور کی بیماری کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جگر کی بیماری کی بہت سی اقسام ہیں، بشمول فیٹی لیور کی بیماری، الکحل سے جگر کا متاثر ہونا، ہیپاٹائٹس، پرائمری بلیری سائروسس وغیرہ اور یہ تمام بیماریاں جگر تباہ کر دیتی ہیں اس لیے جگر کا خیال رکھنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔
اگر کسی کو پیٹ میں درج ذیل علامات نظر آئیں تو اسے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ یہ جگر کے خراب ہونے کی علامت ہوسکتی ہیں۔
جگر خرابی کی علامات
جگر کے متعلق مسائل میں اگر کسی کو نان الکوحل فیٹی لیول یعنی این ایف ایل ڈی کی بیماری سے نقصان پہنچے تو اس کی علامات پیٹ کے اردگرد ظاہر ہوتی ہیں اور ساتھ میں جسم میں تھکاوٹ کی نشانیاں ظاہر ہوتی ہیں اور تھکاوٹ کے ساتھ پیٹ کے دائیں جانب پسلیوں کے نیچے درد اور تکلیف کا احساس بھی جگر کے خراب ہونے کی علامت ہو سکتی ہے۔
این ایف ایل ڈی کی صورت میں اگر وزن تیزی سے گرے، کمزوری اور تھکاوٹ زیادہ محسوس ہو، یرقان ظاہر ہو جائے، جلد پر خارش ہو، ٹخنوں اور پاؤں یا پیٹ میں سوزش ظاہر ہو تو ان علامات کو نظر انداز کیے بغیر فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کر لینا چاہیے لیکن یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ یرقان، جلد پر خارش اور سوجن جگر کی بیماری کے ابتدائی مراحل میں نہیں ہوتی، یہ بعد میں ظاہر ہوتی ہیں۔
غیر الکوحل فیٹی لیور کی بیماری والے مریضوں کا علاج بیماری کی شدت پر منحصر ہے۔ بعض صورتوں میں، ڈاکٹر ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور ذیابیطس جیسے امراض کے علاج کے لیے الگ الگ دوائیں تجویز کرتا ہے۔ لیکن اگر نان الکوحل فیٹی لیور کی بیماری کا مسئلہ مزید بڑھ گیا تو لیور ٹرانسپلانٹ کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروس کے ماہرین ، غیر الکوحل فیٹی لیور کے مرض میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ وزن کم کرنے، صحت بخش غذا کھانے، میٹھے مشروبات سے پرہیز، زیادہ پانی پینے، روزانہ ورزش کرنے اور سگریٹ نوشی نہ کرنے جیسی عادات کو اپنانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ غیر الکوحل فیٹی لیور کی بیماری الکحل کی وجہ سے نہیں ہوتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ الکحل بھی جگر کو خراب کر سکتی ہے، اس لیے الکحل کا استعمال بھی نہ کریں۔
طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ جگر کی بیماریوں سے بچنے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ ایڈنبرا یونیورسٹی میں لیور ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر جوناتھ کا کہنا ہے کہ این ایف ایل ڈی کے مریضوں کی تعداد 2030 تک 5 فیصد سے بڑھ کر 7 فیصد ہو جائے گی لیکن پاکستان جیسے ملک میں جہاں ہیپا ٹائٹس کی بیماری عام ہے وہاں جگر کے بیشمار مریض ایسے ہیں جو یہ بھی نہیں جانتے کہ اُن کا جگر خراب ہو رہا ہے اور ایسی صورتحال میں ان افراد کو اس بیماری کی متعلق آگاہی حاصل کرنا بیحد ضروری ہے اس لیے جگر کی خرابی کی 2 نشانیاں لازمی یاد رکھنی چاہیے ۔ جگر کے مرض میں آدمی چاہے دُبلا پتلا ہو لیکن اگر بلا وجہ تھکاوٹ محسوس کر رہا ہے اور پیٹ کے اوپر چربی پیدا ہونی شروع ہو گئی ہے اور پیٹ باہر نکل رہا ہے تو پھر ڈاکٹر سے ایک دفعہ ضرور معائنہ کروا لینا چاہیے۔
Leave a Reply