دوائی کھائے بغیر شوگر کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں تو یہ سبزی کھائیں
برصغیر پاک و ہند میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو میتھی کا ساگ یا میتھی کا سالن کھانا پسند نہیں کرتے۔ تاہم، لوگ میتھی کے پتوں کو آٹے میں ملا کر پراٹھے بنانا پسند کرتے ہیں۔ میتھی کسی بھی شکل میں کھائی جائے صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہ مانا جاتا ہے کہ ایک چمچ میتھی کے بیجوں کو پانی کے ساتھ نگلنے سے پیٹ یا کمر کے درد میں آرام ملتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آئرن سے بھرپور میتھی ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
میتھی کی ادویاتی خوبیاں
میتھی اپنی ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کی خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں میتھی کے بیجوں کی طبی خصوصیات پر بہت سی تحقیقیں کی گئی ہیں جن سے پتا چلا ہے کہ میتھی کے بیجوں میں اینٹی ذیابیطس، اینٹی کینسر، اینٹی مائکروبیل، اینٹی بانجھ پن، اینٹی پراسیٹک دودھ پلانے والے محرک اور ہائپوکولیسٹرولیمک خصوصیات شامل ہیں۔
میتھی کا استعمال کسی شخص میں ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس دونوں سے وابستہ میٹابولک علامات کو کم کرنے میں موثر پایا گیا ہے۔ اس کے استعمال سے مریضوں کے بلڈ شوگر لیول میں بھی کمی آتی ہے اور کھانے کے بعد خون میں شوگر کا لیول تیزی سے اوپر نہیں جاتا۔
کولیسٹرال ذیابطیس اور میتھی
انسولین پر منحصر ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریض اپنی روزانہ کی خوراک میں 100 گرام میتھی کے بیجوں کا پاؤڈر شامل کر لیں تو ان کا ٹوٹل کولیسٹرول، ایل ڈی ایل یا خراب کولیسٹرول ٹرائیگلیسرائیڈ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم میں کولیسٹرال کے بڑھنے سے ذیابطیس اور دل کی بیماریاں پیدا ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابطیس کے پیدا ہونے پر اگر بڑھے ہُوئے کولیسٹرال کو فوری قابو کر لیا جائے تو عین ممکن ہے کہ ذیابطیس کا مرض خود بخود ختم ہو جائے۔
میتھی کی دیگر خوبیاں
میتھی نہ صرف میٹابولک سینڈرم کی بیماریوں میں ایک انتہائی زبردست سبزی ہے بلکہ یہ ہمارے جسم کے لیے کئی اور طریقوں سے فائدہ مند ہے۔ میتھی میں قدرت نے اینٹی وائرل خوبیاں رکھی ہیں جس کی وجہ سے موسمی بیماریاں خاص طور پر گلے کی خراش میں میتھی کسی اکسیر سے کم نہیں ہے۔ میتھی ایک ایسی طاقتور جڑی بوٹی ہے جوقبض، آنتوں کی بیماری، گُردے کی خرابی، بالوں کے گرنے، سینے کی جلن، مردوں کی کمزوری اور بانجھ پن میں شفا کا درجہ رکھتی ہے۔
میتھی سے شوگر کا علاج
شوگر ایک ایسی بیماری ہے جسے خوراک اور طرز زندگی میں تبدیلی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ شوگر میں میتھی کے پتے اور اسکے بیج دونوں ہی فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں اور اگر انہیں روزانہ کی بنیاد پر اپنی خوراک میں شامل کر لیا جائے تو ان سے شوگر کنٹرول رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ میتھی کے بیجوں کے پاوڈر کو اگر امرود کے پتوں کے قہوے میں شامل کر کے ہر کھانے کے بعد یہ قہوہ پیا جائے تو یہ خوراک میں شامل گلوکوز کو خون میں تیزی سے شامل ہونے سے روکنے میں ادویات جیسا ہی کام کرتا ہے اور خون میں 10 فیصد تک شوگر لیول کو نیچے لیکر آتا ہے اسی طرح شہتوت کے پتوں کا قہوہ بنا کر اسے میں میتھی کے بیجوں کا پاوڈر شامل کر کے پیا جائے تو بھی شوگر کو کنٹرول کرنے میں بیحد مدد ملتی ہے۔
نوٹ: شوگر کے مرض میں اچھی اور متوازن خوراک اور ورزش اس مرض سے پیدا ہونے والی پیچدگیوں خاص طور پر دل کی بیماریوں کو پیدا ہونے سے روکتی ہے اس لیے ورزش کو اپنی روٹین میں لازمی شامل کریں۔
Leave a Reply