موت تک بھی فالج کی بیماری نہیں آئے گی
کوئی مرض ایسا نہیں جس کا علاج نہ ہو۔بے شک ہم سب جب بیمار پڑتے ہیں تو اللہ ہی ان سے شفا بھی عطا فرماتا ہے۔دوا کی حکمت بھی اللہ کی عطا کردہ ہے اور ادویات سے علاج کرنا بھی سنت ہے تاہم ادویات کے ساتھ ساتھ مسلمان کو دعاکو بھی وسیلہ بنانا چاہئے ۔فالج کے مریض اس ایمان ویقین کے ساتھ اللہ تبارک تعالیٰ کے اسم مبارک یامحی کو اپنا وظیفہ بنا لیں تو ان کے دماغی اعصاب کو اللہ کے حکم سے دوبارہ زندگی مل سکتی ہے۔
محی کا لغوی معنی ہے کسی بے جان میں جان ڈال دینا ۔یہ صفت صرف اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور میں نہیں پائی جاسکتی۔وہی ہے جو چیزوں میں زندگی پیدا کرتا ہے۔فالج میں مردہ اعصاب کو بھی نئی زندگی چاہئے ہوتی ہے ۔اللہ سے بہتر یہ کون کام کرسکتا ہے۔مریض خود یا اسکے عزیز یہ عمل کرسکتے ہیں۔درودپاک اول و آخر کے ساتھ سات سو سات مرتبہ یامحی پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لے اور چالیس روز تک یہ عمل کرتا رہے۔اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے تم مجھے ویسا ہی پاؤ گے جیسا تم گمان کرو گے اگر ہم اللہ پر یقین کریں گے تو اللہ ضرور رستہ نکالے گا۔ آج کل ہر گھر میں کوئی نا کوئی بیماری ضرور ہے کوئی نا کوئی کسی نا کسی بیماری میں ضرور مبتلا ہے خاص کر بلڈ پریشر،بخار، نزلہ زکام۔ اس طرح کی بیماریاں ہر گھر میں پائی جاتی ہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے کہ اگر اسے پورے یقین سے کر لیں گے تو نزلہ زکام سے لے کر بڑے سے بڑی بیماری فالج کینسر تک ، ہر بیماری سے نجات مل جائے گی۔ عمل یوں ہے تین دن تک یہ عمل کرنا ہے باوضوحالت میں صبح شام اللہ کے مبارک نام یا سلام کی تسبیح پڑھ لینی ہے اور مریض پر پھونک مار دیں۔
انشاءاللہ اللہ کے کرم سے جو بھی مریض ہو گا وہ صحت مند ہونا شروع ہو جائے گا۔ اس کی بیماری ٹھیک ہو جائے گی۔ وظیفے کے ساتھ ساتھ نماز کی پابندی کریں تاکہ عمل میں برکت ہو۔فالج کا روحانی علاج: اس کو انگریزی زبان میں سٹروک یا اپوپلیکس کہا جاتا ہے۔ فالج کی ڈیفینیشن،اعداد ، وجوہات، ممکنہ نتائج اور فوری امداد ایک نظر میں۔فالج کا اٹیک ایک ہنگامی صورت حال ہے۔اور فوری مدد طلب کرنی اہم ہے۔ تاکہ مریض کو مناسب طبی امداد حاصل ہو ۔اور کم سے کم نقصان ہو۔فالج کے دورانِ اٹیک یعنی سٹروک کی صورت میں چوبیس گھنٹوں کے اندر اچانک دماغی خلیات یعنی دماغ کے مخصوص حصوں میں ناکافی خون کی فراہمی کے سبب ہوتا ہے۔یعنی بھورے رنگ کے سیل دماغ کے خاص حصے میں ۔ کافی مقدار میں آکسیجن اور غذائی اجزاء کے حاصل نہ ہونے سے خطرات پیدا کرتے ہیں۔ یا گردش کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔ اس دوران دماغی حصوں میں خون کی سرکولیشن میں روکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔ جس سے دماغ اور جسم شدید متاثر ہوتے ہیں ۔ اور رفتہ رفتہ مکمل طور پر سیلز ختم ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لیکن انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ بھورے دماغی خلیات کتنے مضبوط یا کمزور ہیں ۔ اور عارضی طور پر روکاوٹ پیدا کررہے ہیں۔ یا مستقل فنکشن کرنے سے محروم ہیں۔ اور عام طور پر ان علامات کے نتائج ایسے بھی ظاہر ہو سکتے ہیں ۔
کہ انسان کو بولنے میں دشواری ہوتی ہےفالج کے ایکسپرٹ ڈاکٹر کا کہنا ہے ہمارا اولین فرض ہے کہ سب سے پہلے انسان کی زندگی بچائیں اور علاج سے شفایابی کیلئے دیگر مواد استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ انسان کا دل و دماغ فنکشن کرتے رہیں اسی میں ہماری کامیابی ہے ہمارے تجزئے کے مطابق عام طور پر چھ ماہ کے دوران فالج زدہ انسان میں کافی حد تک تبدیلی لائی جا سکتی ہے تاکہ اس کے اندر جینے کی تمنا ہو اور یہ تب ہی ممکن ہوتا ہے کہ علاج کے ساتھ ساتھ مریض کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ماہرین کا کہنا ہے فالج اٹیک عام طور پر ڈپریشن سے پیدا ہوتا ہے لیکن اگر بروقت طبی امداد اور ادویہ استعمال کی جائیں جو انسانی ذہن کو خاص طور پر پرسکون کریں تو بہت جلد صحت یابی ممکن ہوتی ہے ،مطالعے میں بتایا گیا کہ ڈپریشن کی صورت میں فوری طور پر ادویہ ساز گار حالات پیدا کرتی ہیں اور فالج کی نوبت ہی نہیں آتی۔رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں معقول علاج ،ادویہ اور دیگر مراعات حاصل نہ ہونے پر کئی افراد تمام زندگی کیلئے معذور ہو جاتے ہیں جبکہ کئی ترقی یافتہ ممالک میں انسان کی زندگی بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے ۔اگر کسی شخص کو فالج ہو جائے 41دن تک بلاناغہ سورۃ الشمس پانی پر دم کرکے دیں انشاءاللہ فالج ٹھیک ہو جائے گا۔
Leave a Reply