سائنس کے مُطابق سُوکھے دھنیے کے 10 فائدے جو آپ کو حیران کر دیں گے
سُوکھا دھنیا صرف ایک مصالحہ نہیں ہے جو کھانوں کو مزیدار بناتا ہے کیونکہ قُدرت نے اس کے اندر بیشمار ادویاتی خوبیاں رکھی ہیں جو ہماری صحت کو بیشمار طریقوں سے فائدہ دیتی ہیں اور طبیب حضرات صدیوں سے کئی بیماریوں میں اس کو بطور دوا استعمال کروا رہے ہیں۔
اس آرٹیکل میں ہم سُوکھے دھنیے کے اُن فوائد کو جانیں گے جنہیں جدید میڈیکل سائنس اپنی تحقیقات میں تسلیم کر چُکی ہے اور اس زبردست مصالحے کے بیشمار طبی خوائص کی وجہ سے اس پر اپنی مسلسل ریسرچ کو جاری رکھے ہُوئے ہے۔
نمبر 1 خون میں شوگر لیول کم کرتا ہے
خُون میں بڑھا ہُوا شوگر کا لیول ذیابطیس جیسے مرض کو جنم دیتا ہے اور سُوکھے دھنیے اور اس کے تیل میں ایسی ادویاتی خوبیاں ہیں جو خون میں شوگر کے بڑھے ہُوئے لیول کو حیران کُن طور پر کم کرتی ہیں اور وہ حضرات جو ذیابطیس کے مریض ہیں اور اس مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے ادویات کا استعمال کر رہے ہیں اُنہیں سُوکھے دھنیے کو اپنی خوراک میں لازمی شامل کرنا چاہیے۔
سائنس کی ایک تحقیق کے مطابق سُوکھے دھنیے میں ایسے کیمیا پائے جاتے ہیں جو جسم میں انزائم کی کارکردگی کو بڑھاتے ہیں اور یہ انزائم خون سے شوگر کا خاتمہ کرتے ہیں، ایک اور تحقیق کے مُطابق اگر جسم کے فی کلو وزن کے حساب سے 20 ملی گرام سُوکھا دھنیا استعمال کیا جائے تو یہ خون میں 6 گھنٹے کے اندر 4 ایم ایم او ایل / ایل شوگر نیچے لانے کا باعث بن سکتے ہیں اور یہ شُوگر کم کرنے والی ادویات کی طرح کام کرتا ہے۔
نمبر 2 قوت مدافعت کو پہلوان بنا دیتا ہے
جدید میڈیکل سائنس اب اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ سُوکھا دھنیے میں اینٹی آکسائیڈینٹ، اینٹی انفلامیٹری، اینٹی کینسر اور نیوروپروٹیکٹیو خوبیاں شامل ہیں جو ہماری قوت مدافعت کو بیماریوں کے خلاف انتہائی طاقتور بناتی ہیں۔
نمبر 3 دل کی صحت کا ضامن ہے
سُوکھا دھنیا پیشاب آور ہے اور یہ جسم سے فاضل مادوں کے ساتھ پانی اور سوڈیم کی بڑھی ہُوئی مقدار کو خارج کرتا ہے جس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے اور ساتھ ہی یہ خون صاف کرکے بڑھے ہُوئے بُرے کولیسٹرال کوبھی کم کرتا ہے اور اچھے کولیسٹرال کا اضافہ کرتا ہے اور اگر ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرال کنٹرول رہے تو دل پر بوجھ نہیں پڑتا اور دل اپنے افعال بہتر طور پر سرانجام دیتا رہتا ہے۔
نمبر 4 دماغ کو تقویت دیتا ہے
دماغ کی بہت سی بیماریاں جیسے بھولنے کی بیماری، رعشہ اور اسکلیروسیس وغیرہ دماغی سوزش کے باعث پیدا ہوتی ہیں اور سُوکھے دھنیے میں شامل اینٹی اینفلامیٹری خوبیاں ان بیماریوں کو پیدا ہونے سے روکتی ہیں۔
ایک تحقیق کے مُطابق سُوکھا دھنیا اعصاب کو مضبوط بناتا ہے اور انہیں خراب ہونے سے بچانے کا باعث بنتا ہے اور ذہنی تناؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔
نمبر 5 ہاضمے اور آنتوں کے لیے مُفید ہے
طبیب حضرات سُوکھے دھنیے کا تیل صدیوں سے ہاضمے کے افعال بہتر بنانے کے لیے بطور دوا استعمال کر رہے ہیں اور سائنس کی ایک تحقیق کے نتائج کے مطابق اس تیل کے 10 سے 20 قطرے روزانہ 3 دفعہ استعمال کرنے سے IBS کی بیماری میں انتہائی مُفید ثابت ہوتے ہیں اور پیٹ کی درد، پیٹ کا پھولنا اور سختی محسوس کرنے میں آرام دیتے ہیں۔
نمبر 6 اینٹی انفیکشن ہے
سُوکھے دھنیے میں اینٹی مائیکروبل کمپاونڈ بھی پائے جاتے ہیں جو جراثیم کش ہوتے ہیں اور جسم کو انفیکشن سے بچانے کا باعث بنتے ہیں خاص طور پر فوڈ پوائزن پیدا کرنے والے جراثیموں کو سر نہیں اُٹھانے دیتے۔
نمبر 7 جلد کی حفاظت کرتا ہے
جلد کے لیے سُوکھا دھنیا کئی طرح مُفید ہے اور اس کی اینٹی آکسائیڈینٹ خوبیاں ہماری جلد کو سُورج کی خطرناک شعاؤں سے بچاتی ہیں اور عُمر کے بڑھنے کے ساتھ جلد پر پڑنے والے اثرات کے عمل کو سُست بنانے کا سبب بنتی ہیں۔
نمبر 8 منہ کے السر کو ختم کرتا ہے
اس دھنیے کے تیل میں ایک خاص قسم کا کمپاونڈ citronellal پایا جاتا ہے یہ کمپاونڈ اینٹی سیپٹیک خوبیوں کا حامل ہے جو مُنہ کے السر کے لیے انتہائی مُفید ہے اور ساتھ ہی اس میں شامل اینٹی مائیکروبل خوبیاں زخموں کو جلد بھرنے میں انتہائی مُفید ہے ۔
کھانے کے بعد سُوکھا دھنیا چبانے سے مُنہ میں بدبو پیدا کرنے والے جراثیموں کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور مُنہ خوشگوار بُو سے مہک اُٹھتا ہے۔
نمبر 9 بال گھنے کرتا ہے
سُوکھا دھنیا ذہنی تناؤ میں کمی لاتا ہے اور ذہنی تناؤ بال گرنے اور کمزور ہونے کی بڑی وجہ ہیں اور ساتھ ہی یہ بالوں کی پرورش کر کے اُنہیں گھنا اور مضبوط بناتا ہے۔
نمبر 10 غذایت سے بھر پُور ہے
سُوکھا دھنیا وٹامن اے، سی، کے، آئرن ، کاپر، میگنیشیم اور کیلشیم جیسے اہم وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں اور اس میں شامل وٹامن اے آنکھوں کے رتینا کے لیے انتہائی مُفید چیز ہے جو آنکھوں کی نمی برقرار رکھتا ہے اور نظر کو خراب ہونے بچاتا ہے، وٹامن سی ایمیون سسٹم کو مضبوط بناتا ہے، وٹامن کے اور کیلشیم ہڈیوں کے لیے انتہائی مُفید ہے اور آئرن خون کی کمی کو پُورا کرتا ہے۔
Leave a Reply