70 ماؤں سے زیادہ مہربان
ایک ماں کے رحم میں دو بچے تھے ۔ دونوں آپس میں گفتگو کرنے لگے.
ایک نے دوسرے سے پوچھا ، “کیا تم اس زچگی کی زندگی کے بعد بھی کسی زندگی پر یقین رکھتے ھو ؟
دوسرے نے کہا ، “یقیناً ، زچگی کے بعد بھی کوئی نہ کوئی زندگی تو ھوگی ، ممکن ھے کہ ھم یہاں اس لئے ھوں کہ خود کو آنے والی زندگی کے لئے تیار کر لیں”
“میرا نہیں خیال” پہلا بولا ، بھلا وہ کس قسم کی زندگی ھو سکتی ھے؟
دوسرے نے کہا ، “مجھے نہیں معلوم ، لیکن وھاں ، یہاں سے زیادہ روشنی ھوگی۔ ھو سکتا ھے کہ ھم وھاں اپنے پیروں سے چلیں اور اپنے مونہہ سے کھائیں۔ ممکن ھے کہ وھاں ھمارے پاس ایسے حواس ھوں جن کے بارے میں ھمیں ابھی کچھ سمجھ نہیں ھے”
پہلے نے مذاق اڑایا ، “کیا بیوقوفی ھے ، پیروں سے چلنا ممکن ھی نہیں اور اپنے مونہہ سے کھانا ؟ مضحکہ خیز! ۔ ناف سے جڑی نالی سے ھمیں ھر وہ چیز مل جاتی ھے جس کی ھمیں ضرورت ھوتی ھے لیکن یہ نالی چھوٹی سی ھے۔ جب یہ نالی ساتھ نہ ھو گی تب زندگی کا تصور بھی محال ھے”
دوسرے نے کہا ، “بہرحال ! میرا خیال ھے کہ وھاں کچھ نہ کچھ ضرور ھے اور شاید یہاں سے مختلف۔ ممکن ھے کہ وھاں ھمیں خوراک کی اس نالی کی ضرورت ھی نہ ھو اور ھو سکتا ھے ھم وھاں ھوا میں سانس لیں ؟
پہلے نے کہا ، “بالکل فضول ! بھلا ھم تو پانی میں ڈوبے ھوئے ھی سانس لے سکتے ھیں۔ پانی کی تھوڑی سی بھی کمی ھو تو ھماری زندگی خطرے میں ھوتی ھے اور تم ھوا میں سانس لینے کی بات کر رھے ھو- اچھا چلو ! اگر اس کے باھر بھی زندگی ھے تو کوئی کبھی وھاں سے واپس کیوں نہیں آیا ؟ سمجھ لو کہ بس یہی زندگی ھے اس کے بعد کچھ نہیں” ۔
دوسرا بولا ، “خیر میں یہ سب نہیں جانتا لیکن مجھے یقین ھے کہ یہاں کی زندگی ختم ھونے کے بعد ھماری ملاقات ھماری ماں سے ھوگی اور وھی ھماری دیکھ بھال کرے گی”
پہلا حیران ھوا، “ماں” ؟؟ کیا تم واقعی ماں کے وجود پر یقین رکھتے ھو ؟ ارے اگر ماں وجود رکھتی ھے تو ابھی وہ کہاں ھے؟”
دوسرا بولا ، “مجھے لگتا ھے کہ ماں ھمارے چاروں طرف ھے ۔ ھر جانب۔ ھم بھی اسی کی وجہ سے ھیں۔ اس کے بغیر یہ دنیا جہاں ھم موجود ھیں ، وجود نہیں رکھ سکتی”
پہلے نے اعتراض کیا ، “اگر ماں کا وجود ھوتا تو وہ مجھے نظر بھی آتی۔ مجھ سے بات بھی کرتی۔ اتنی چھپ کے نہ بیٹھی رھتی۔ اگر وہ ھم سے اتنا ھی پیار کرتی تو ھم کو ایسے نہ چھوڑتی۔ لہذا ! عقل یہی کہتی ھے کہ ماں کا کوئی وجود نہیں ھے۔ سب ہمارے دماغ کی پیداوار ھے اور کچھ بھی نہیں ھے”
دوسرے نے جواب دیا ، “کبھی کبھی جب ھم خاموش ھوتے ھیں۔ توجہ دیتے ھیں اور سننے کی کوشش کرتے ھیں تو اس کی موجودگی کا احساس ھوتا ھے۔ کہیں اوپر سے اس کی محبت بھری آواز سنائیج دیتی ھے۔ ھم کو اپنی دھڑکنوں کے ساتھ اس کی دھڑکن بھی محسوس ھوتی ھے۔ وھی ھماری ماں ھے۔ بات صرف محسوس کرنے کی ھے”!
*دوستو! کچهـ اسی طرح کا حال همارا اور هم سے 70 ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والے ھمارے رب کریم کا هے…!
Leave a Reply