جسم کا کونسا حصہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے شادی شدہ حضرات کے لیے بڑے کام کی خبر
فقیہ ابو اللیث نے اپنی بستان میں لکھا ہے کہ حضرت علی ؓنے فر ما یا کہ جو شخص اس بات کا خواہش مند ہو کہ اس کی صحت اور تندرستی زیادہ عرصہ تک قائم رہے تو اس کو چاہیے کہ صبح اور رات کو کھانا کھایا کرے۔ قرض سے سبکدوش رہے ۔ ننگے پاؤں نہ پھرا کرے اور عورت سے قربت کم کیا کرے ۔ویسے بھی شریعت مطہرہ نے ہر عمل میں اعتدال کو پسند کیا ہے۔
اب سوال پیدا ہو تا ہے کہ ج ما ع کے معاملہ میں اعتدال کا پیمانہ کیا ہو۔ اس بارےمیں حکماء کی رائے ہے کہ ہر وہ خواہش ج ما ع جس کا محرک کوئی خارجی شئے حسین وجمیل عورتوں کا نظارہ، فح ش باتیں، عریاں عورتوں کی تصویروں کا دیکھنا نہ ہو بلکہ حقیقتاً ج ما ع کا تقاضا ہو اور فریق ثانی بھی آمادہ ہو تو ایساج ما ع سکون و نشا ط کا سبب ہوتا ہے۔اس کے برخلاف ج ما ع کرنے سے کمزوری پیدا ہوجاتی ہے۔ ایک ص حبت کے بعد دوسری ص حبت میں کتنا وقفہ ہو۔ اس بارے میں ہر آدمی کو اپنی قوت باہ کا لحاظ کرتے ہوئے ہفتہ، دو ہفتہ، تین ہفتہ یا ایک ماہ میں ایک بار کرنا مناسب ہے۔ وقفہ موجودہ دور کے اعتبار سے ہے جبکہ اچھی اور مقوی غذائیں ہر ایک کو میسر نہیں ہیں۔حضرت مولانا سعید الدین عثمانی ؒ نے رفاء المسلمین میں لکھا ہے کہ چار روز کے عرصہ میں ایک دو بارمجامعت کیا کرے اور جو عورت کی خواہش ہوتو زیادہ میں بھی مضائقہ نہیں۔ اس واسطے کہ زوجہ کی خاطر داری واسطے تحسین اور حفاظت
فرج کے واجب ہے کہ مباد ا طبیعت اس کی کسی اور کی طرف راغب ہو جائے اور خیال بد گزرے یہ صر ف حالات کے لحاظ سے ایک مشورہ ہے تاکہ کسی اور معاشرتی نقصان میں مبتلا نہ ہو ورنہ کثرت ج ما ع سے پرہیز صحت کے لیے مفید ہے ۔ کثرت ج ما ع کا ایک بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ سرعت ِ انزال کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔تمام رات میاں بیوی کاایک ہی بستر پر سونا اگرچہ شر عاً جائز ہے مگر ہمیشہ ایک ساتھ سونا بھی کثرت مباشرت کی طرح نقصان دہے ۔ اس سے بھی ضعف باہ پیدا ہو تا ہے
Leave a Reply