کمر درد اور مہروں میں جتنا بھی درد ہوگا تیزی سے ختم ہوتا چلا جائے گا
اس بیماری سے ہڈیوں کے جوڑ عمر بڑھنے کیساتھ ساتھ جام ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس بیماری کے مریض بہت کم ہوتے ہیں۔ اس میں سب سے پہلے کمر میں درد شروع ہوتا ہے اور کمر درد بھی عام کمر درد سے مختلف ہوتا ہے۔عام کمر درد تو تھکاوٹ، ہڈیوں کے کمزور یا وزنی چیز اٹھانے سے ہوتا ہے اور کام میں مصروف رہنے سے بڑھتا ہے‘ جبکہ اس بیماری میں کمر درد صبح کے وقت ہوتا ہے۔
جب آپ سو کر اٹھتے ہیں اس وقت پوری کمر میں درد اور جسم اکڑا ہوتا ہے‘ لیکن جیسے آپ چلنا پھرنا شروع کرتے ہیں‘ کمر درد میں آہستہ آہستہ بہتری آنا شروع ہو جاتی ہے۔ ہڈیوں کے جوڑ جام ہونے کی وجہ کمر کے مہروں اور جوڑوں کے اندر سوزش کا ہونا ہوتا ہے۔ آرسٹیو پروسسس بیماری میں جوڑ جام ہو جاتے ہں۔اس بیماری کے زیادہ مریض کبڑے ہو جاتے ہیں۔ بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس حالت میں پہنچ جاتے ہیں کہ ان کی گردن آگے کی طرف جھک جاتی ہے۔ وہ سامنے دیکھ نہیں پاتے‘ وہ پیچھے یا دائیں بائیں گردن گھما کر نہیں دیکھ سکتے۔ اس بیماری کے بہت سے مریض سامنے دیوار سے ٹکرا جاتے ہیں اور ان کی گردنیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ وہ پانی‘ چائے پی نہیں سکتے۔ہڈیوں کے جوڑ جام ہونے سے ان کا جسم ٹیڑھا میڑھا ( ڈس ایبل) دکھائی دیتا ہے
۔ یہ بیماری چھوٹی عمر سے شروع ہوتی ہے اس لئے چھوٹی عمر میں کمر ٹیڑھی ہو نے لگے اور وہ کبڑا ہونے لگے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے اس بیماری کا پتہ چار پانچ سال کی عمر میں چل جاتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں گیپ کم ہوجاتا ہے۔ اسے عام طورپر ریڑھ کی ہڈی کا ٹیڑھ پن کہتے ہیں۔ بعض اوقات یہ ٹیڑھا پن اتنا زیادہ ہو جاتا ہے کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کے اندر حرام مغز کو دبا دیتا ہے۔ حرام مغز کے دبنے سے ٹانگیں کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مریض کیلئے چلنا پھرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مریض کا پ یشاب اور پاخانہ کے اخراج پر کنٹرول نہیں رہتا۔ بڑھاپے میں ہڈیوں کے بھربھرا پن کی شکایت ہوتی ہے۔ جن خواتین کے حیض بند جاتے ہیں ان کو بھی ہڈیوں کے بھربھرا پن کی شکایت ہو تی ہے۔ ہڈیوں کے بھربھرا پن سے جسم کی ہڈیوں
اور پسلیوں میں درد رہتا ہے ہڈیاں پھسنے لگتی ہیں جس کی وجہ سے قد چھوٹا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔وقت کیساتھ ساتھ کمرکے مہروں میں گیپ کم ہو جاتا ہے۔ کمر کی ڈسک کاپانی وقت کیساتھ ساتھ سوکھ جاتا ہے۔ جسے ہم ڈسک ڈی ہائیڈریشن کہتے ہیں۔ ڈسک میں پانی کم ہونے سے مہروں کی نوکیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں جس سے اعصاب اور پٹھوں پر دباﺅ پڑتا ہے جس کی وجہ سے کمر میں درد ہوتا ہے اور ٹانگوں مےں کھنچاؤ محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح گردن کے مہروں میں ہوتا ہے۔مرض صبح کے وقت زیادہ ہوتا ہے اور مرض رانوں کی طرف پھیلتا ہے ریڑھ سخت اور اکڑی ہوئی ہوتی ہے کمزوری، بے قراری، یلکا بخار ہونا بھوک ندارد، پسلیوں اور مہروں کی خرابی سے سینہ کی چوڑائی یا پھیلاؤ کم ہوتاعضلات کمزور، کولہوں اور چوتڑوں کے حصہ میں سختی ہوتی
ہے ۔کبڑاپن، سختی، ریڑھ کا سینہ کی طرف خم کھانا )کچھ وقت گزرنے کے بعد ریڑھ کی حرکت محدود ہو جاتی ہے ۔دیگر آنکھ کے انگوری پردہ کی سوزش اور طہ کی سوزش، نائزہ کی سوزش ہوتی ہے ۔ہڈی کے جوڑوں کی مزمن سوزش، فلورین کا زہر پھیلناریڑھ کے ستون کا ایک جانب خم کھانا، عرق النساءچنبل والی جوڑوں کی مزمن سوزش، جوڑوں کا پتھرا جانارسولیاں، ہڈیوں کا بھربھرا/ نرم پڑ جانا وصلی سفید , 15 گرام فلفل دراز , 15 گرام ستاور , 15 گرام بدھارا , 15 گرام سونٹھ, 15 گرام اسگندھ , 15 گرام پیلا مول , 15 گراماجوائن دیسی ,15 :گرام سورنجان شیریں , 15 گرام ترکیب تیاری تمام اجزاء کا سفوف بنا لیں.پھر100گرام کنوار گندل کے پانی میں کھرل کر کے سایے میں خشک کر لیںمقدار خوراکایک گرام صبح و شام کھانے کے ایک گھنٹہ بعد ایک.
گلاس نیم گرم دودھ کے ساتھفائدہ.جوڑوں کا درد , کمر درد , گھنٹیا اور بلغمی و ریاحیامراض کے لئے مفید ھے.صرف ایک ماہ استعمال کافی ھےآزمودہ ھےجتنا ہو سکے آگے پہنچائیں انشاءاللہ صدقؑہ جاریہ بن کر ثواب دارین کا باعث بنے گا۔
Leave a Reply