شوگر کا جڑ سے خاتمہ بس قرآن پاک کی یہ چھوٹی سی سورۃ پڑھ لیں!
شوگر دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایک ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جائے تو غلط نہ ہو گا کیونکہ صرف یہ ایک بیماری ہی کئی امراض کا باعث بن جاتی ہے اور حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ شوگر ٹائیپ 2 کے شکار پچیس فیصد افراد کو اس کا علم تک ہی نہیں ہوتا کہ وہ شوگر کا شکار ہو چکے ہیں جو کہ زیادہ خطر ناک اور جان لیوا بات ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ
ہم میں سے اکثر لوگوں کو تو شوگر کی علامات سے واقفیت ہی نہیں اگر ہم اس کی ابتدائی علامات کے بارے میں جان لیںتو ہمیں ابتدائی مراحل میں ہی اپنے مرض کے متعلق علم ہوسکتا ہے اور جب اس مرض کی ابتدائی مراحل میں تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج بھی آسان ہوتا ہے اور اس پر آسانی سے قابو بھی پایا جاسکتا ہے تو اس تحریر میں قرآن پاک سے شوگر کا ایک مجرب وظیفہ بتایا جارہا ہے ۔یقیناً تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہےمگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔
اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ پالیتا ہے۔یقیناً تھکاوٹ تو ہر شخص کو ہی ہوتی ہے مگر ہر وقت اس کا طاری رہنا ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی اہم علامت ثابت ہوسکتی ہے۔ ذیابیطس کا شکار ہونے کی صورت میں خوراک جسم میں توانائی بڑھانے میں ناکام رہتی ہے اور ضرورت کے مطابق توانائی نہ ہونے سے تھکاوٹ کا احساس اور سستی طاری رہتی ہے۔اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو میں شوگر لیول اوپر نیچے ہونے سے بھی تھکاوٹ کا احساس غلبہ پالیتا ہے۔جب آپ کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو آپ کو کچھ بھی اچھا محسوس نہیں ہوتا، ایسی صورت میں مریض کے اندر چڑچڑے پن یا اچانک میں غصے میں آجانے کا امکان ہوتا ہے۔درحقیقت ہائی بلڈ شوگر ڈپریشن جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے،
یعنی تھکاوٹ، ارگرد کچھ بھی اچھا نہ لگنا، باہر نکلنے سے گریز اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش وغیرہ۔ ایسی صورتحال میں ڈپریشن کی جگہ سب سے پہلے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرالینا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہےخاص طور پر اس وقت جب اچانک مزاج خوشگوار ہوجائے کیونکہ بلڈ شوگر لیول نارمل ہونے پر مریض کا موڈ خودبخود نارمل ہوجاتا ہے۔ذیابیطس کی ابتدائی سطح پر آنکھوں کے لینس منظر پر پوری طرح توجہ مرکوز نہیں کرپاتے کیونکہ آنکھوں میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں عارضی طور پر اس کی ساخت یا شیپ بدل جاتی ہے۔چھ سے آٹھ ہفتے میں جب مریض کا بلڈ شوگر لیول مستحکم ہوجاتا ہے تو دھندلا نظر آنا ختم ہوجاتا ہے کیونکہ آنکھیں جسمانی حالت سے مطابقت پیدا کرلیتی ہیں
اور ایسی صورت میں ذیابیطس کا چیک اپ کروانا ضروری ہوتا ہے۔زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام اور پراسیس بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی صورت میں موثر طریقے سے کام نہیں کرپاتاجس کے نتیجے میں زخم یا خراشیں معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں اور یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے۔ذیابیطس کی شکایت دریافت ہونے سے قبل بلڈ شوگر میں اضافہ جسمانی پیچیدگیوں کو بڑھا دیتا ہے ۔اس مرض کے نتیجے میں اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کے نتیجے میں آپ کے پیروں کو جھنجھناہٹ یا سن ہونے کا احساس معمول سے زیادہ ہونے لگتا ہے کہ جو کہ خطرے کی گھنٹی ہوتا ہے۔وہ احباب جو اس بیماری کا مستقل شکار ہیں وہ یہ قرآنی وظیفہ کریں
یہ بہت مجرب اکسیر اور بہت ہی زیادہ آسان ہے اور یہ وظیفہ سورہ اخلاص کا ہے ۔سب سے پہلے آپ گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھیں اس کے بعد اکیس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھیں اور آخر میں دوبارہ گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھیں اور پھر اپنی بیماری کے لئے اللہ سے دعا کریں یاد رہے کہ آپ نے یہ عمل دن میں تین مرتبہ کرنا ہے یعنی صبح دوپہر اور شام بہتر یہ ہوگا کہ فجر کی نماز ظہر کی نماز اور عشاء کی نماز کے بعد اس عمل کو معمول بنا لیا جائے ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو ۔آمین
Leave a Reply