”فالج ہونےسے پہلے ایک ہفتہ پہلے نظر آنے والی 4خاموش علامات“
فالج ایسامرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اورجسم کا کوئی حصہ مفلوج ہوجاتا ہے او رمناسب علاج بروقت مل جائےتو اس کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں۔ اور علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے۔ جس کے باعث یہ بیماری مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔ فالج کا دورہ پڑنے کے بعد ہر گزرے منٹ آپ کا دماغ انیس لاکھ خلیات سے محروم ہورہاہوتاہے ۔ اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت میسر نہ ہونے کی صورت میں دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
علاج ملنے میں جتنی تاخیر ہوگی۔ اتنے بولنےمیں مشکلات، یاداشت سے محرومی اور رویے میں تبدیلوں جیسے مسائل کاخطرہ بڑ ھ جائےگا۔ فالج کوجتنا جلد پکڑ لیا جائے ۔ اتنا ہی اس کاعلاج زیادہ مؤثر طریقےسے ہوپاتا ہے اور دماغ کو ہونےوالا نقصان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔ آج آپ قبل از وقت فالج کی چند علامات بتائیں گے ۔ جن کو جاننے کے بعدآپ بروقت احتیاطی اقدامات کرسکتے ہیں۔ اور فالج کے خطرےسے خود کو اور دوسروں کو محفوظ کرسکتے ہیں۔ فالج کی دو اقسام ہیں۔ ایک میں خ ون کی رگیں بلاک ہونےکی وجہ سے دماغ کو خ ون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے۔ دوسری قسم ایسی ہوتی ہےجس میں کسی خ ون کی شریان سے دماغ میں خ ون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام کے فالج کی علامات یکسا ں ہوتی ہیں۔
اور ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے فالج کی یہ انتباعی علامات دراصل دورہ پڑنے سے ایک ہفتہ قبل ہی سامنے آنے لگتی ہیں۔ جو آپ کو بتاتے ہیں۔ بولنے میں مشکلات: کچھ ادویات جیسے درد کش گولیوں کے استعمال کے بعد بولنے میں ہکلاہٹ یا مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اور لوگ سوچتے ہیں کہ یہ ان کی دوا کا اثر ہے۔ مگر یہ فالج کی علامت بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر اس سے پہلے یہی دوا استعمال کرنےسے آپ کو کسی قسم کے سائیڈ ایفیکٹ کا سامنا نہ ہوا ہو۔ تو پھر یہ فالج کی ایک علامت ہوسکتا ہے۔اور آپ کو فوری طورپر طبی امدا د کے لیے رابطہ کرنا چاہیے۔
سوچنےمیں مشکل پیش آنا: جب لوگوں کو درست الفاظ کے انتخاب میں یا کسی چیز کے بارے میں پوری توجہ سے سوچنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو اکثر وہ اسے تھکن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں ۔ مگر اچانک دماغی صلاحیتوں میں کمی فالج کی عام علامت میں سے ایک ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک لمحے کے لیے سوچنے میں مشکل کا سامنا کسی بھی وقت ہوسکتا ہےمگر اس کا دورانیہ بڑھ جائےتو یہ باعث تشویش ہے۔ ان کے بقول کئی مرتبہ مریضوں کو یہ اندازاہ نہیں ہوتا کیا چیز غلط ہے؟ کیونکہ ان کا دماغ کام نہیں کررہاہوتا۔ اور ان کی سوچنےکی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
دوہرا نظرآنا: بینائی کےمسائل جیسے کوئی ایک چیز دو نظرآنا، دھندلہ پن یا کسی ایک آنکھ کی بینائی سے محرومی فالج کی علاما ت ہوسکتی ہیں ۔ مگر بیشتر افراد ان علامات کو بڑھاپا یاتھکاوٹ کا نتیجہ سمجھ لیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق تھکاوٹ یا بہت زیادہ مطالعہ سے ایک چیزدو نظرآنا ۔ بالکل ممکن نہیں۔ درحقیقت خ ون کی ایک بلاک شریان آنکھوں کو درکا ر آکسیجن کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس کے نتیجے میں بینائی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ اور اس دوران فالج کی دیگر علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔ ہاتھ پیروں کاسن ہونا: اگر آپ دوپہر کو کچھ دیر کی نیند لےکراٹھتے ہیں۔
اور آپ کے ہاتھ یا پیر سن یا بےحس ہورہے ہیں۔ تو آسانی سے تصور کیاجاسکتا ہے کہ یہ اعصاب دب جانے کا نتیجہ ہے۔ تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے اگرآپ کا ہاتھ اچانک بےحس یا کمزور ہوجائے ۔ تو یہ کیفیت چندمنٹوں میں دور نہ ہو۔ تو فوری طور پر طبی امداد کے لیے رابطہ کرنا چاہیے۔ ان کے بقول شریانوں میں ریڑ ھ کی ہڈی سے دماغ تا خ ون کی روانی میں کمی کے نتیجے میں جسم کی ایک حس سن یا کمزور ہوجاتی ہے۔
Leave a Reply