تیل اورمرا ہوا چوہا

اللہ اکبر حضرت محمد ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہ تجارت کیا کرتے تھے اور چونکہ وہ رزق حلال کا بہت اہتمام کرتے۔ اس لئے لوگوں کے دلوں میں ان کا وقار و احترام تھا ایک مرتبہ انہوں نے 40 ہزار روپے کا خوردنی تیل ایک شخص سے ادھار لیا۔ لیکن اس وقت جب کہ ان کے آدمی تیل کوبازار میں لانے کے لئے لاد رہے تھے۔

ایک بہت بڑے پیپے سے ایک مرا ہوا چوہا نکلا محمد ابن سیرین نے سوچا کہ ممکن ہے یہ مرا ہوا چوہا اس پیپے میں تاجر کے اسٹاک سے آ گیا ہو۔ اس اعتبار سے تو سارا تیل ناپاک اور انسانی صحت کے لئے مضر ہو گیا ہو گا۔ یہ خیال کر کے انہوں نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا کہ سارے کے سارے تیل کو ضائع کر دیا جائے کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے مسلمانوں کو کوئی نقصان پہنچے ان کے منشی نے ان کو مشورہ دیا۔ کہ حضرت اس طرح تو بہت بڑا نقصان ہو جائے گا آپ ایسا کریں کہ جس پیپے سے مرا ہوا چوہا برآمد ہو اہے اس کے تیل کو ضائع کروا دیں اور باقی تیل کو فروخت کر دیں۔ محمد ابن سیرین نے فرمایا کہ مرا ہوا چوہا نکل جانے کی وجہ سے سارے کا سارا تیل مشکوک ہو گیا۔ اور میں تھوڑے سے مالی فائدے کی خاطر اپنے مسلمان بھائیوں کو مشکوک چیز نہیں کھلا سکتا۔ تیل ادھار کا تھا اور چونکہ محمد ابن سیرین کی ایسی مالی حیثیت نہیں تھی کہ جس مہاجن سے تیل خریدا تھا اسے رقم ادا کر دیتے اس لیے مہاجن نے ان پر دعویٰ کر دیا اور چونکہ محمد ابن سیرین رقم نہیں ادا کر سکتے تھے اس لئے اس کی پاداش بھی انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

محمد ابن سیرین جیسا اللہ کا نیک بندہ جب جیل میں گیا تو ایسا لگا جیسے کے جیل کے درو و دیوار رنجیدہ ہو گئے ہوں جیل کا پہریدار محمد ابن سیرین کو پہچانتا تھا اس لئے وہ ان کا بہت ادب کرتا اور عام قیدیوں کی طرح ان کے ساتھ سختی نہیں کرتا تھا ایک دن اس نے موقع پا کر حضرت محمد ابن سیرین سے عرض کیا۔ حضرت! مجھ سے آپ کی یہ پریشانی دیکھی نہیں جاتی آپ روزانہ عشا کی نماز کے بعد اپنے گھر چلے جایا کریں اور صبح کو چلے آیا کریں اس طرح آپ کو ہر رات آرام کرنے کو موقع مل جایا کرے گا۔ اپنے خیال کے مطابق اس پہریدار نے حضرت ابن سیرین کو اچھا مشورہ دیا تھا مگر ابن سیرین نے اس کے مشورہ کو پسند نہیں فرمایا اور ارشاد فرمایا میرے بھائی تم اچھی طرح جانتے ہو کہ میں جیل میں کیوں بند ہوں میں نے اس بات کو پسند نہیں کیا کہ مسلمانوں کے حق میں خیانت کروں بھلا میں سلطانی حق میں خیانت کس طرح کر سکتا ہوں کہ قاضی کے فیصلے کے مطابق تو مجھے دن رات جیل میں رہنا چاہیے ۔ اب اگر میں رات کو اپنے گھر چلا جاؤں تو میرا یہ عمل قانون کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے سلطانی خیانت بن جائے گا۔ جس کی جواب دہی حشر کے دن کرنی پڑے گی۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *