خوب فیشن ایبل لڑکی

ایک آدمی نے اپنی بیٹی کی تعلیم کا کوئی خیال نہ کیا، حتیٰ کہ اس کو خوب مال پیسہ دیا اور وہ خوبصورت لڑکی فیشن ایبل بن گئی، حتیٰ کہ جوانی میں اس کو موت آ گئی، اس آدمی کی بڑی تمنا تھی بیٹی جوانی میں جدا ہو گئی میں کبھی اس کو خواب میں تو دیکھوں، میری بیٹی کس حال میں ہے، ایک دن اس نے خواب میں دیکھا کہ اپنی بیٹی کے قبر پہ کھڑا ہے اچانک اس کی بیٹی کی قبر کھل گئی کیا دیکھتا ہے،بیٹی بے لباس پڑی ہے اس نے اپنے ستر کو چھپایا مگر

کی تو حالت عجیب تھی، اس کا سر بالکل گنجا ہے اور اس کی شکل عجیب، اس نے پوچھا: بیٹی تیرا کیاحال ہے، کہنے لگی: ابو میں بے پردہ پھرتی تھی، جب یہاں قبر میں آئی میرے سرکو بہت بڑا بنادیا گیا پہاڑوں کی طرح میرا ہرہر بال بڑ کے درخت کی طرح بنا دیا گیا، جس کی شاخیں زمین میں دور تک پھیلی ہوتی ہیں، پھر فرشتے آئے انہوں نے میرے ایک ایک بال کو نوچااور جس طرح بڑ کے درخت کو کھینچ لے تو زمین میں گڑھے پڑ جاتے ہیں، ابو! ایک ایک بال کو نوچنے سے میرے سر کے اندرگڑھے پڑ گئے، اس لیے میرے سر کی جلد بھی چلی گئی، فقط ہڈی ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں، اس نے کہا بیٹی تمہارا چہرہ بھی وہ نہیں، کہنے لگی: ابو! آپ دیکھ رہے ہیں آپ کو میرے دانت نظر آ رہے ہیں، ہونٹ نہیں ہیں، اس کی وجہ یہ تھی کہ میرے ہونٹوں پے سرخی لگی ہوئی تھی اور میں اسی طرح وضو کرکے نمازیں پڑھ لیتی تھی، فرشتے آئے انہوں نے کہا: تو طہارت کا خیال نہیں کرتی تھی،تیرا غسل بھی نہیں ہوتا تھا، چنانچہ انہوں نے میری سرخی کو جو کھینچا، یہ سرخی چپک گئی تھی میرے ہونٹوں سے، سرخی کے ساتھ اوپر اور نیچے کے دونوں ہونٹ بھی کٹ گئے، اس لیے آپ کو میرے بتیس دانت نظر آ رہے ہیں، ہونٹ اوپر نہیں ہے،باپ نے کہا: بیٹی تیرے ہاتھوں کی انگلیاں زخمی نظر آتی ہیں، لڑکی نے کہا: ابو میں ناخن پالش لگایا کرتی تھی فرشتے آئے کہنے لگے: تیرے ناخنوں کو ہم کھینچیں گے، انہوں نے میرے ایک ایک ناخن کو کھینچا ابو میرے ہاتھ پہ زخم ہیں، میرے چہرے پرزخم ہے، میرے سر پر زخم ہے میں بتا نہیں سکتی، آپ نے مجھے اتنی محبت دی تھی، میں نے جو خواہش کی ابو آپ نے پوری کردی،مجھے اتنی محبت دی میں تو غم، پریشانی کو جانتی نہیں تھی، شہزادیوں کی طرح آپ نے پالا، کاش ابو آپ مجھ پر ایک احسان کرتے مجھے کچھ دین کی سمجھ بھی بتا دیتے میں اس عذاب میں گرفتار نہ ہوتی، نہ میں خاوند کو بلاسکتی ہوں نہ میں آپ کو پیغام بھیج سکتی ہوں، اکیلی یہاں پڑی ہوں، فرشتے آتے ہیں ہاتھوں میں گرز ہوتے ہیں میری پٹائی کرتے ہیں،ابو میرا دکھ بانٹنے والا کوئی نہیں، اس کی آنکھ کھل گئی تب

اس کو احساس ہوا کہ کاش میں اپنی بیٹی کو دین سکھاتا میری بیٹی آگے جا کر جنت کی نعمتوں میں پل جاتی۔تو جن بیٹیوں کو اتنے پیار محبت سے پالتے ہیں ان کو اگر ہم دیندار نہیں بنائیں گے یہ جہنمی فرشتوں کے ہاتھوں میں جائیں گی اور ان کی درگت بنیں گی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *