جب کبھی آپ پر دنیا تنگ ہونے لگے تو اس قصے کو یاد کر لیا کریں

وہ سات بچوں کے باپ تھے ۔۔۔ تین بیٹے اور چار بیٹیاں ۔۔۔ ان کا پہلا بیٹا دو سال اور چند ماہ کی عمر میں فوت ہو گیا۔۔۔ دوسرا بیٹا پندرہ ماہ میں چل بسا۔۔۔تیسرا بیٹا ستر ماہ میں داغ مفارقت دے گیا۔۔۔ان کی پہلی بیٹی کی شادی ہوئی وہ اٹھائیس برس میں دنیا سے رخصت ہو گئیں۔۔۔ان کی دوسری بیٹی کی شادی ہوئی وہ اکیس برس میں اللہ کو پیاری ہو گئیں۔پھر ان کی تیسری بیٹی کی شادی ہوئی وہ بھی ستائیس برس میں اس جہانِ فانی سےکوچ کرگئیں .انہوں نے اپنے تمام بیٹے بیٹیاں کو

اپنی آنکھوں کے سامنے دنیا سے رخصت ہوتے دیکھا۔ اور ان کی اپنی رحلت کے وقت صرف ایک بیٹی دنیا میں رہ گئیں تھیں۔۔۔ کیا آپ نے جان لیا یہ کون تھے ؟؟؟ یہ اللہ کے حبیب کریم ﷺ ۔۔ آخری نبی ﷺ اور امت کے غم خوار ، محمد ﷺ بن عبد اللہ تھے ۔ جب کبھی آپ کوکسی سخت آزمائش یا دل چیر دینے والے غم کا سامنا ہو تو اپنے نبی آخر الزمان ﷺ کے اس قصے کو یاد کر لیا کریں جب خیبر فتح ہوا تو ایک یہودیہ عورت نے نبی کریمؐ کے لیے کھانا بھجوایا جس میں زہر تھا۔ اللہ کے نبیؐ نے ایک ہی لقمہ منہ میں ڈالا کہ فوراً پہچان لیا، لیکن زہر نے اپنا اثر کر دیا۔ یہودیہ عورت کو پکڑا گیا اور اس نے اپنا جرم تسلیم بھی کرلیا، لیکن اس نے معافی مانگ لی۔ اللہ کے حبیبؐ نے اس یہودیہ عورت کو بھی معاف فرما دیا۔ جب مکہ فتح ہوا تو ابو جہل کے بیٹے عکرمہ کو بہت ڈر تھا کہ میرے والد نے مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کیا اب اس کا خمیازہ مجھے بھگتنا پڑے گا۔

چنانچہ یہ فتح مکہ کے دن وہاں سے بھاگ گئے۔ ان کی بیوی حضرت ام حکیمؓ نبی کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کلمہ پڑھ لیا۔ مسلمان ہونے کے بعد کہنے لگیں۔ جی آپ میرے خاوند کو بھی معاف فرما دیجئے۔ نبی کریمؐ نے ان کو بھی معاف کر دیا۔اب ام حکیمؓ اپنے خاوند کو تلاش کرنے کے لیے نکلیں۔ جب ایک جگہ دریا کے کنارے پر پہنچیں تو پتہ چلا کہ خاوند کشتی کے ذریعے ابھی یہاں سے روانہ ہوا ہے۔ انہوں نے بھی کشتی کرایہ پر لے لی اور ملاح سے کہا کہ ذرا جلدی چلو کہ مجھے اگلی کشتی میں سوار ایک آدمی سے ملنا ہے۔ نبی کریمؐ نے ان کو بھی معاف کر دیا۔اب ام حکیمؓ اپنے خاوند کو تلاش کرنے کے لیے نکلیں۔ جب ایک جگہ دریا کے کنارے پر پہنچیں تو پتہ چلا کہ خاوند کشتی کے ذریعے ابھی یہاں سے روانہ ہوا ہے۔ انہوں نے بھی کشتی کرایہ پر لے لی اور ملاح سے کہا کہ ذرا جلدی چلو کہ مجھے اگلی کشتی میں سوار ایک آدمی سے ملنا ہے۔

چنانچہ دریا میں کشتی کے سامنے کشتی لائی گئی اور انہوں نے اپنے خاوند سے پوچھا: جی آپ کہاں جا رہے ہیں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *